Maktaba Wahhabi

38 - 242
بندے کے گناہ زیادہ ہو جاتے ہیں اور ان کے کفارہ میں اس کے پاس نیک اعمال نہیں ہوتے، تو اللہ تعالیٰ اس کو کسی غم میں مبتلا کر دیتا ہے تاکہ وہ اس کے گناہوں کو جھاڑ دے۔‘‘ ((عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ مَثَلُ الْمُوْمِنِ الزَّرْعِ کَمَثَلِ خَامَۃِ یَفِیْی وَرَقُہٗ مِنْ حَیْثُ اَتَتْہَا الرِّیْحُ تَکْفُئَھَا فَاِذَا سَکَنَتْ مُعْتَدِلَۃٌ وَکَذَالِکَ الْمُوْمِنُ یَکْفَائُ بِالْبَلَائِ وَمَثَلُ الْکَافِرِ کَمَثَلِ الْاَرُزَّۃِ صَمَّائَ مُعْتَدِلَۃً یَقْصِمُہَا اللّٰہُ اِذَا شَائَ))[1] ’’سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال کھیتی کے نرم پودے کی سی ہے، جدھر کی ہوا آتی ہے ادھر ہی اس کے پتے جھک جاتے ہیں وہ بھی جھک جاتا ہے، پھر جب ہوا تھم جاتی ہے تو سیدھا ہو جاتا ہے یہی حال مسلمان کا ہے، بلاؤں اورمصیبتوں سے وہ جھک جاتا ہے پھر ایمان کی وجہ سے صبر کر کے سیدھا ہو جاتا ہے (یعنی اس کے کس بل نکل جاتے ہیں ) اورکافر کی مثال شمشاد کے درخت کی سی ہے، وہ سخت اور سیدھا ہی رہتا ہے پھر جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے اس کوجڑ سے اکھاڑ دیتا ہے۔‘‘ ((عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا اَرَادَ اللّٰہُ بِعَبْدِہِ الْخَیْرَ عَجَّلَ لَہُ الْعُقُوْبَۃَ فِی الدُّنْیَا وَاِذَا اَرَادَ اللّٰہُ بِعَبْدِہِ الشَّرَّ اَمْسَکَ عَنْہُ بِذَنْبِہٖ حَتّٰی یُوَافِیْہِ بِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ))[2] ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب اپنے بندے کے بارے میں بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے اس کے گناہوں کی سزا (بیماری وغیرہ کی صورت میں ) دنیا ہی میں دے دیتا ہے، اور جب اپنے بندے کے لیے برائی کا
Flag Counter