Maktaba Wahhabi

240 - 242
ذُبَابًا، فَخَلُّوْا سَبِیْلَہٗ۔ وَ دَخَلَ النَّارَ۔ وَ قَالُوْا لِلْاٰخَرِ قَرِّبْ! فَقَالَ مَا کُنْتُ لِاُقَرِّبَ لِاَحَدٍ شَیْئًا دُوْنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔ فَضَرَبُوْا عُنُقَہٗ فَدَخَلَ الْجَنَّۃَ)) [1] ’’سیدنا طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی ایک مکھی کی وجہ سے جنت میں جا چکا ہے اور ایک آدمی ایک مکھی کی وجہ سے جہنمی ہو چکا ہے۔ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ اللہ کے رسول! یہ کیسے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دفعہ دو آدمی ایک ایسی قوم پر سے گزرے جو اپنے بت پر چڑھاوا چڑھوائے بغیر کسی مسافر کو آگے نہیں جانے دیتی تھی۔ اس قوم نے ان دونوں سے بھی اپنے بت پر چڑھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ خواہ ایک مکھی ہی چڑھا دو۔ تب ایک آدمی نے تو بت پر ایک مکھی چڑھا دی اور وہ یوں اس شرک سے جہنمی ہو گیا۔ دوسرے نے کہا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور پر چڑھاوا چڑھانا نہیں سیکھا۔ تو ان مشرکوں نے اس موحد کو شہید کر دیا اور یوں شرک سے نفرت کی وجہ سے جنت مکان ہو گیا۔‘‘ قرآن مجید اور جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم -فداہ ابی و امی- کی تصریحات کے بعد ہم مزید فتاویٰ کی قطعاً ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ کیونکہ ان کے فرامین ہی بلاشرکت غیرے اصل دین ہیں اور بس۔ ؎ اصل دیں آمد کلام اللہ معظم داشتن پس حدیث مصطفی برجاں مسلم داشتن یعنی: ہوتے ہوئے مصطفی کی گفتار مت دیکھ کسی کا قول و کردار
Flag Counter