Maktaba Wahhabi

233 - 242
پایۂ اعتبار سے ساقط ہے۔ شبہ4:..... سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے وصیت فرمائی تھی کہ میری قبر میں دو شاخیں رکھ دینا۔(صحیح بخاری) جواب1:..... یہ وصیت بلاشبہ ثابت ہے اور سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی مذکورہ بالا پہلی حدیث کا حکم عام سمجھتے تھے مگر ان کا یہ خیال صحیح نہ تھا۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس وصیت کے ذکر کے بعد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ قول ’’اِنَّمَا یُظِلُّہٗ عَمَلُہٗ‘‘ ذکر کر کے اس حدیث کی تقیید کی طرف اشارہ کر دیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس وصیت کی شرح میں رقم طراز ہیں : ((وَ کَانَ بُرَیْدَۃُ حَمَلَ الْحَدِیْثَ عَلٰی عُمُوْمِہٖ وَ لَمْ یَرَہٗ خَاصًّا بِذَیْنِکَ الرَّجُلَیْنِ قَالَ ابْنُ رُشَیْدٍ وَ یَظْہَرُ مِنْ تَصَرُّفِ الْبُخَارِیِّ اَنَّ ذٰلِکَ خَاصٌّ بِہِمَا فَلِذٰلِکَ عَقَبَہٗ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما اِنَّمَا یُظِلُّہٗ عَمَلُہٗ))[1] ’’امام بخاری رحمہ اللہ کے تصرف سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں قبروں پر جو دو پھانکیں گاڑی تھیں وہ ان دو آدمیوں کے ساتھ خاص تھیں اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کی وصیت کے بعد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف سے لکھا ہے کہ میت کو بس اس کا عمل سایہ کرتا ہے۔‘‘ جواب2:..... یہ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کی اپنی رائے تھی اور کسی کی رائے بلادلیل شرعی حجت نہیں ۔ جواب3:..... نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو دفن کے بعد دونوں قبروں پر شاخیں گاڑی تھیں اور سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کی وصیت میں دفن کے وقت قبر میں دو شاخیں رکھنے کا بیان ہے یعنی سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی وصیت میں اختلاف ہے۔
Flag Counter