Maktaba Wahhabi

22 - 242
اگرچہ ہمارے اکابر اسلاف نے اس محاذ پر بہت کچھ کام کیا ہے۔ ’’شَکَر اللّٰہُ مَسَاعِیْھِمُ الْجَمِیْلَۃ۔‘‘تاہم ایک عرصہ سے یہ ضرورت بڑی شدت کے ساتھ محسوس ہو رہی تھی۔ کہ مسائل جنازہ کے نام پر ان مروجہ رسومات کا غیر جانبدارانہ تحقیقی جائزہ لیا جائے، چنانچہ برخوردار محمد عبیداللہ خاں عفیف ’’بَارَکَ اللّٰہُ فِیْ عُمُرِہٖ وَعِلْمِہٖ‘‘ نے ایک حد تک اس ضرورت کو پورا کرنے کی بتوفیق اللہ کوشش کی ہے۔ اس لیے ضروری تھا کہ کتاب و سنت کے دلائل قطعیہ اور براہین ساطعہ کے تناظر میں اکابر علماء احناف کی تصریحات اور فتاویٰ چونکہ قند مکرر کا حکم رکھتی ہیں ۔ چنانچہ ساتھ ساتھ فقہ حنفی کی متدوال کتب کی تصریحات اور فتاویٰ بھی قارئین گرامی قدر کے سامنے لائے جائیں ۔ لہٰذا فتح القدیر شرح ہدایہ ملا ابن ہمام، مرقات ملا علی قاری، فقیہ شامی کی رد المحتار، ابن نجیم کی بحر الرائق، فتاویٰ بزازیہ، فتاویٰ قاضی خاں ، فتاویٰ عالمگیری، تصنیفات قاضی ثناء اللہ پانی پتی، تصنیفات شاہ ولی اللہ محدث دہلوی، فتاویٰ عزیزی، فتاویٰ شاہ رفیع الدین، فتاویٰ عبدالحی لکھنوی، مسائل شاہ محمد اسحاق، احکام شریعت فاضل بریلوی احمد رضا وغیرہم کی متفقہ تصریحات سے نہ صرف یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ مسائل جنازہ کے نام پر مروجہ رسومات کا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فقہ کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں ۔ بلکہ علامہ البیرونی اور اہل حدیث نو مسلم علامہ عبیداللہ مالیر کوٹلوی کی تحقیق انیق کے مطابق یہ سب غیر اسلامی رسم و رواج ہیں جن کو مذہب کے نام پر اپنا رکھا گیا ہے۔ گویا کسے خبر تھی کہ لے کے چراغ مصطفوی جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی با عماق قلب دعا ہے کہ اللہ عزوجل اپنے فضل عمیم، کرم عظیم اور عطاء ونوال کے فیضان بے غایت و بے نہایت سے برخوردار کی اس مختصر سی اصلاحی کاوش کو قبول فرما کر بار آور فرمائے۔ اپنے بندوں کے لیے اس کو نافع بنائے اورہم سب کو کتاب و سنت کے خالص عسل مصفی سے شاد کام ہونے کا شرف عطا فرمائے۔
Flag Counter