جو خود محتاج ہووے دوسرے کا
بھلا اس سے مدد کا مانگنا کیا
خدا سے اور بزرگوں سے بھی کہنا
یہی ہے شرک یارو اس سے بچنا
خبر قرآن میں ہے یہ محقق
نہ بخشے گا خدا مشرک کو مطلق
﴿فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا،﴾ (الجن: ۱۸)
’’پس نہ پکارو اللہ کے ساتھ کسی اورکو۔‘‘
امام راغب اصفہانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
((اَلدُّعَائُ کَالنِّدَائِ وَ قَدْ یُسْتَعْمَلُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا مَوْضِعُ الْاٰخِرِ ..... ﴿لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ﴾))[1]
’’دعا اور ندا آپس میں مترادف اور ہم معنی الفاظ ہیں اور دونوں ایک دوسرے کی جگہ پر استعمال ہوتے ہیں جیسے کہ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ میں دعا ندا کے معنی میں ہے۔‘‘
شیخ ابو القاسم القشیری فرماتے ہیں :
((جَائَ الدُّعَائُ فِی الْقُرْاٰنِ عَلٰی وُجُوْہٍ مِنْہَا الْعِبَادَۃُ ﴿لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَنْفَعُکَ وَ لَا یَضُرُّکَ﴾ وَ مِنْہَا الْاِسْتِغَاثَۃُ ﴿وَ ادْعُوْا شُہَدَائَ کُمْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾))[2]
’’قرآن مجید میں لفظ دعا متعدد معنوں میں آیا ہے۔ من جملہ ان کے ایک معنی عبادت بھی ہے۔ جیسے کہ قرآن میں آیت ﴿لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾ میں
|