نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
وہ دیں جس سے توحید پھیلی جہاں میں
ہوا جلوہ گر حق زمین و زماں میں
رہا شرک باقی نہ وہم و گماں میں
وہ بدلا گیا آ کے ہندوستاں میں
ہمیشہ سے تھا جس پہ اسلام نازاں
وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلمان
تفصیل سے قطع نظر بطورِ ’’الدین النصیحۃ‘‘ یہاں چند آیات قرآنی اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم تحریر کرنا چاہوں گا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوْٓئَ وَ یَجْعَلُکُمْ خُلَفَآئَ الْاَرْضِط ئَ اِلٰہٌ مَّعَ اللّٰہِ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ،﴾ (النمل: ۶۲)
’’بھلا کون ہے جو عاجزوں کی دعائیں قبول کرتا ہے جب وہ اس کو پکارتے ہیں اور تکلیف دُور کرتا ہے اور تم کو زمین میں خلیفے بناتا ہے (باپ کے مرنے کے بعد بیٹا قائم مقام ہو جاتا ہے) بتلاؤ کوئی معبود اللہ کے ساتھ ہے؟ تم لوگ بہت ہی کم نصیحت پاتے ہو۔‘‘
دوسری جگہ ارشاد باری ہے:
﴿مَا یَفْتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَۃٍ فَلَا مُمْسِکَ لَہَا وَ مَا یُمْسِکْ فَلَا مُرْسِلَ لَہٗ مِنْ بَعْدِہٖ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ،﴾ (فاطر: ۲)
’’جس قسم کی رحمت کا دروازہ بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کھول دے کوئی اس کو بند نہیں کر سکتا اور جسے بند کر دے اس کے بعد کوئی اسے کھولنے والا نہیں ۔ کیونکہ اللہ بڑی قدرت والا حکمت والا ہے۔‘‘
|