Maktaba Wahhabi

170 - 242
((فَارْجِعْ وَقُلْ لِلرَّجُلٍ یَقْرَأْ)) ’’واپس جاؤ اور اس شخص سے کہو کہ وہ قرأۃ کرے۔‘‘ جواب:..... امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے اس قصہ کا ثبوت محل نظر ہے کیونکہ اس قصہ کی سند میں خلال کے استاد حسن بن احمد الوراق اور اس کا استاذ علی بن موسیٰ الحداد غیر معروف اور تیسرا راوی عبدالرحمن بن علاء مجہول ہے۔ بخلاف اس کے امام ابو داؤد کی منع والی روایت بالکل واضح ہے۔ اگر یہ روایت صحیح ثابت بھی ہوتی تو تب بھی جواز قرأۃ کی دلیل نہ بنتی۔ کیونکہ یہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف ہے اور جواز کے ثبوت میں صحیح مرفوع حدیث درکار ہوتی ہے۔ دوسری دلیل:..... ابو محمد سمر قندی نے ’’قُلْ ہُوَاللّٰہُ‘‘ کے فضائل میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت نقل کی ہے کہ: ((مَنْ مَرَّ عَلَی الْمَقَابِرِ وَقَرَأَ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اِحْدٰی عَشَرَۃَ مَرَّۃً ثُمَّ وَہَبَ ثَوَابَہٗ لِلْاَمْوَاتِ اُعْطِیَ مِنَ الْاَجْرِ عَدَدُ الْاَمْوَاتِ)) ’’جو شخص قبرستان میں جائے اور وہاں گیارہ مرتبہ سورۃ الاخلاص پڑھ کر اس کا ثواب اموات کو بخش دے تو اسے مردوں کی تعداد کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘ جواب:..... علماء حدیث نے اس روایت کو موضوع اور جعلی قرار دیا ہے: ((رَوَاہُ الْعُلَمَائُ فِی الْمَوْضُوْعَاتِ رَاجِعِ الْمِیْزَانَ لِلذَّہْبِیِّ وَاللِّسَانِ لِلْحَافِظِ وَالسُّیُوْطِیُّ فِیْ ذَیْلِ الْاَحَادِیْثِ الْمَوْضُوْعَۃِ))[1] ’’حافظ ذہبی نے میزان میں ، حافظ ابن حجر نے لسان المیزان میں اور حافظ سیوطی نے ذیل اللآلی المصنوعہ میں اس اثر کو موضوع قرار دیا ہے۔‘‘ تیسری دلیل:..... حضرت شعبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ((کَانَتِ الْاَنْصَارُ اِذَا مَاتَ لَہُمُ الْمَیِّتُ اِخْتَلَفُوْا اِلٰی قَبْرِہٖ یَقْرَأُوْنَ
Flag Counter