Maktaba Wahhabi

142 - 242
’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر کر قبلہ رخ ہو کر یہ دعا مانگی کہ اے اللہ ولید بن ولید، عیاش بن ربیعہ، سلمہ بن ہشام اور کفار کی قید میں گھیرے ہوئے دوسرے کمزورمسلمان قیدیوں کو رہائی عطا فرما۔‘‘ اس روایت میں ایک راوی علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے لیکن اس کا ضعف استحباب کا مانع نہیں ہے۔ ملا علی قاری (حنفی) فرماتے ہیں : ((اَلْاِسْتِحْبَابُ یَثْبُتُ بِالضَّعِیْفِ غَیْرَالْمَوْضُوعِ)) (فتاویٰ ثنائیہ بحوالہ مرقات فی باب الجنائز) ضعیف روایت سے (بشرطیکہ وہ موضوع نہ ہو) استحباب ثابت ہو جاتا ہے خلاصہ کلام یہ ہے کہ مندرجہ بالا دلائل کی روشنی میں بعد نماز جنازہ چارپائی اٹھانے سے پیشتر مروجہ دعا بدعت ہے اور فرضوں کی نماز کے بعدہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا جائز ہے بشرطیکہ التزام نہ کیا جائے اور نہ ہی اس دعا کو نماز کا حصہ قرار دیا جائے جیسے آج کل رواج عام ہے۔ واللہ اعلم! ٭٭٭
Flag Counter