Maktaba Wahhabi

117 - 242
مشروع نہیں ہے۔ وہ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں کہ: ((صَلَّیْتُ خَلْفَ ابْنَ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہ عَلَی الْجَنَازَۃِ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ.....الخ))[1] ’’میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نمازجنازہ پڑھی تو انہوں نے پہلی تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ پڑھی۔‘‘ معلوم ہوا اگر سورۃ فاتحہ سے پہلے ثناء ہوتی تو وہ ضرور پڑھتے اور پھر حاشیہ میں لکھتے ہیں : ((فِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی عَدْمِ مَشْرُوْعِیَّۃِ دُعَائِ الْاِسْتِفْتَاحِ وَہُوَ مَذْہَبُ الشَّافِعِیَّۃِ وَقَالَ اَبُوْ دَاوٗدَ فِی الْمَسَائِلِ، ص: ۱۵۳، سَمِعْتُ اَحْمَدَ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ یٓسْتَفْتِحُ عَلَی الْجَنَازَۃِ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ قَالَ مَا سَمِعْتُ))[2] اس حدیث میں نماز جنازہ میں ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ‘‘ نہ پڑھنے کا اشارہ ہے۔ ہاں شافعیہ کا مذہب ہے۔ امام ابو داؤد نے مسائل میں امام احمد رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے کہ نمازجنازہ میں ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ‘‘ پڑھنا میں نے کسی سے نہیں سنا۔ محدث عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ شارح ترمذی کتاب الجنائز میں لکھتے ہیں کہ جنازہ کی نماز میں پہلی تکبیر کے بعد ثناء پڑھنے کاثبوت سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے جس میں یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دعا کرتے ہوئے سنا جس نے دعا کرنے سے پہلے نہ اللہ تعالیٰ کی ثناء کی تھی اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے جلدی کی ہے۔[3] اس حدیث سے نماز جنازہ میں دعا ثناء کا پڑھنا ثابت ہوتا ہے سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نماز جنازہ میں اللّٰہ اکبر کہتا ہوں اور اللہ کی حمد کرتا ہوں اور اس کے نبی پر درود
Flag Counter