Maktaba Wahhabi

80 - 242
کی حالت میں پکارتے تھے، اور ہمارے لئے خشوع وخضوع اختیار کرتے تھے ۔ اسلاف کا قول ہے :’’ جو شخص اﷲ تعالیٰ کی عبادت صرف اس کی محبت کی بنا کرتا ہے وہ زندیق ہے، جو صرف امید کے ساتھ کرتا ہے وہ مرجی (مرجیہ ایک گمراہ فرقہ ہے )ہے، جو صرف خوف کی وجہ سے عبادت کرتا ہے وہ حروری (خارجی گمراہ فرقہ )ہے اور جو اﷲ کی بندگی محبت، خوف اور امید کے ساتھ کرتا ہے وہ مومن مؤحد ہے ۔("العبودیۃ" لشیخ الإسلام إبن تیمیہ رحمہ اﷲ ) نیز فرماتے ہیں :’’ اﷲ کا دین اس کی عبادت، اطاعت اور اس کی فرمانبرداری ہے ۔ عبادت کا اصل معنی عاجزی اور تذلل ہے، اسی سے پبلک راستے کو بھی طریق معبّد کہا جاتا ہے کیونکہ اس کو قدم مسلسل روندتے رہتے ہیں، لیکن وہ عبادت جس کا حکم دیا گیا ہے وہ عاجزی اور محبت کے معنی کو شامل کرلیتی ہے، یعنی اﷲ تعالی کے لئے انتہائی تذلل اور عاجزی، انتہائی محبت کے ساتھ ۔ جو کسی انسان سے نفرت رکھتے ہوئے اطاعت کرے تو وہ اس کا کبھی عبادت گذار نہیں ہوسکتا، اور اسی طرح کسی انسان سے محبت تو کرے لیکن اس کا مطیع نہ ہو تو ایسا شخص بھی اس کا عبادت گذار نہیں ہوسکتا، جیسا کہ انسان اپنے بیٹے اور دوست سے محبت کرتا ہے ۔ اسی لئے ان میں سے کسی ایک کا ہونا اﷲ تعالیٰ کے لئے کافی نہیں ہے، بلکہ ضروری ہے کہ اﷲ تعالیٰ بندہ کیلئے سب سے زیادہ محبوب اور عظیم ہو، بلکہ مکمل محبت اور اطاعت کا مستحق صرف اﷲ تعالیٰ ہی ہے ‘‘ (مجموعۃ التوحید النجدیۃ : ۵۴۹)یہی بندگی کا دائرہ ہے جس پر وہ گھوم رہی ہے، جیسا کہ إمام إبن قیم رحمہ اﷲ نے اپنے قصیدہ نونیہ میں کہاہے : وَعِبَادَۃُ الرَّحْمٰنِ غَایَۃُ حُبِّہِ مَعْ ذُلِّ عَابِدِہِ ھُمَا قُطُبَانِ وَعَلَیْہَا فَلَکُ العِبَادَۃِ دَائِرٌ مَا دَارَ حَتّٰی قَامَتِ الْقُطُبَانُ
Flag Counter