Maktaba Wahhabi

174 - 242
پہلی قسم :۔ وہ جو شرکیہ الفاظ سے پاک ہو، جیسے مریض پر قرآن مجید کی آیات پڑھ کر دم کیا جائے، یا اﷲ تعالیٰ کے أسماء وصفات کے ذریعے حفاظت طلب کی جائے، اور یہ جائز ہے، اس لئے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس طرح دم کیا ہے، اور دم کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کو جائز ٹھہرایا ہے ۔ حضرت عوف بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم زمانہء جاہلیت میں کچھ منتروں کے ذریعے دم کرتے تھے، ہم نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اسکے بارے میں آپکا کیا خیال ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ أَعْرِضُوْا عَلَیَّ رُقَاکُمْ، لَا بَأسَ بِالرُّقٰی مَا لَمْ تَکُنْ شِرْکًا ‘‘ (مسلم ) ترجمہ : تم مجھ پر اپنے منتروں کو پیش کرو، جھاڑ پھونک میں کوئی حرج نہیں جب تک کہ اس میں شرکیہ الفاظ نہ ہوں ۔ امام سیوطی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : تمام علماء کااس بات پر اتفاق ہے کہ اگر تین شرطیں پائی جائیں تو جھاڑ پھونک کرنا جائز ہے : ۱۔ یہ کہ جھاڑ پھونک قرآن مجید سے یا اﷲ تعالیٰ کے أسماء وصفات کے ذریعے سے ہو ۔ ۲۔ جھاڑ پھونک ایسی عربی زبان میں ہو،جس کے معنے سمجھے جائیں ۔ ۳۔ ساتھ ہی یہ عقیدہ رکھا جائے کہ جھاڑ پھونک بذاتِ خود مؤثر نہیں ہوتا،بلکہ جو کچھ ہوتا ہے اﷲ کی قدرت سے ہوتا ہے ۔( فتح المجید : 135 ) جھاڑ پھونک کی کیفیت یہ ہے کہ انہیں پڑھ کر بیمار پر دم کیا جائے، یا پانی پر دم کرکے مریض کو پلایا جائے، جیسا کہ حضرت ثابت بن قیس رضی اﷲ عنہ کی روایت میں ہے : ’’ أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَخَذَ تُرَابًا مِنْ بُطَحَان، فَجَعَلَہُ فِیْ قِدْحٍ، ثُمَّ نَفَثَ عَلَیْہِ بِمَائٍ وَصَبَّہُ عَلَیْہِ ‘‘ (أبوداؤد )رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطحان کی مٹی لی، اسے ایک پیالی
Flag Counter