Maktaba Wahhabi

30 - 238
کے بدلے میں ہو یا بلا احسان کے ہو) کہا جاتا ہے۔‘‘… ’’حَمِدْتُ الرَّجُلَ عَلٰی اِنْعَامِہِ‘‘ میں نے اس کے انعام و احسان پر اس کی تعریف کی‘‘ (یہ نعمت عطا کیے جانے پر کسی کی تعریف کرنے کی مثال ہے) اور (کہا جاتا ہے) ’’حَمِدْتُہُ عَلٰی شَجَاعَتِہِ‘‘ ’’میں نے اس کی دلیری پر اس کی تعریف کی‘‘ (یہ وصفِ اختیاری اور غیر نعمت پر تعریف کی مثال ہے)۔ جب کہ شکر صرف عطا و نوال اور نعمت و احسان پر ہی ادا کیا جاتا ہے اور (حمد تو صرف زبان سے ہی کی جاتی ہے جب کہ شکر) زبان، دل اور سب اعضاء سے بھی کیا جاتا ہے۔ اس معنی کو ادا کرتے ہوئے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: اَفَا دَتْکُمْ النَّعْمَائَ مِنِّیْ ثَلَاثَۃٌ یَدِیْ وَلِسَانِیْ وَالضَّمِیْرُ الْمُحَجَّبَا ’’میری طرف سے تین چیزوں نے تیرے احسانات کا بدلہ دیا، میرے ہاتھوں نے، میری زبان نے اور سینے میں پوشیدہ میرے دل نے۔‘‘ اس تفصیل کی بنا پر حمد اور شکر میں ’’عموم خصوص من وجہ‘‘[1] کی نسبت ہے، لہٰذا جب کسی نعمت پر زبان کے ساتھ تعریف کی جائے گی تو وہاں حمد اور شکر دونوں جمع ہو جائیں گے، البتہ جب کسی وصف اختیاری پر جو غیر نعمت ہو، تعریف کی جائے گی تو وہاں حمد تو پائی جائے گی مگر شکر نہیں ۔ اسی طرح جب کسی نعمت خاصہ پر دل اور اعضاء سے شکر ادا کیا جائے گا تو وہاں حمد نہ پائے جائے گی البتہ دونوں میں یہ باریک فرق بیان کیا جا سکتا ہے کہ: حمد اپنے متعلق کے اعتبار سے عام ہوتی ہے (نعمت پر بھی اور غیر نعمت پر بھی) مگر آلہ (یعنی زبان) کے ساتھ خاص ہوتی ہے (کہ غیر زبان سے ادا کی جانے والی تعریف کو حمد نہیں کہتے) جب کہ شکر اس کے بالعکس (اپنے متعلق کے اعتبار سے عام نہیں ہوتا کہ وہ صرف نعمت پر ہی ادا کیا جاتا ہے جب کہ آلہ کے اعتبار سے عام ہوتا ہے کہ
Flag Counter