Maktaba Wahhabi

74 - 505
i: امام طبری رقم طراز ہیں: ’’وَ قُلْنَا لَہُمْ: اِعْمَلُوْا بِطَاعَۃِ اللّٰہِ یَا آلَ دَاوٗدَ شُکْرًا لَّہٗ عَلٰی مَا أَنعم عَلَیْکُمْ مِنَ النِّعَمِ الَّتِيْ خَصَّکُمْ بِہَا مِنَ سَائِرَ خَلْقِہٖ مَعَ الشُّکْرِ لَہٗ عَلٰی سَائِرِ نِعَمِہِ الَّتِیْ عَمَّکُمْ بِہَا مَعَ سَائِرِ خَلْقِہٖ۔‘‘ ’’اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اور ہم نے اُن سے فرمایا: ’’اے آل داؤد- علیہ السلام - ہم نے اپنی دیگر مخلوق سے زیادہ تم پر جو خصوصی طور جو نعمتیں نازل کیں اور جو نعمتیں دیگر مخلوق کے ساتھ عطا فرمائیں، ان سب کا میری طاعت گزاری کے ذریعے شکر ادا کرو۔[1] ii: حافظ ابن کثیر نے قلم بند کیا ہے: یعنی ہم نے اُن سے فرمایا: دین و دنیا کی جن نعمتوں سے تمہیں نوازا ہے، ان کا شکر ادا کرنے کی خاطر عمل کرو۔ [شُکْرًا] فعل [اِعْمَلُوْا] کے علاوہ (کسی اور فعل کا) مصدر ہے یا وہ [مفعول لہ] [2]ہے۔ ہر دوصورت میں اس میں یہ دلالت ہے، کہ جیسے [شکر] قول اور نیّت سے ہوتا ہے، اسی طرح فعل سے ہوتا ہے، جیسے کہ ایک شاعر کہتا ہے: أَفَادَتْکُمُ النَّعْمَائُ مِنِّيْ ثَلَاثَۃً یَدِيْ وَ لِسَانِيْ وَ الضَّمِیْرَ الْمُحَجَّبًا [ترجمہ: آپ کی عطا کردہ عنایات نے میری جانب سے آپ کے حضور تین (چیزیں) پیش کیں: میرا ہاتھ، میری زبان اور مخفی ضمیر۔]
Flag Counter