Maktaba Wahhabi

72 - 505
وَ اعْتِرَافُہٗ بِنِعْمَتِہٖ، وَ الثَّنَآئُ عَلَیْہِ بِہَا، وَ أَنْ لاَّ یَسْتَعْمِلَہَا فِیْمَا یَکْرَہُ۔ ہٰذِہِ الْخَمْسَۃُ ہِيَ أَسَاسُ الشُّکْرِ، وَ بِنَاؤُہٗ عَلَیْہَا۔ فَإِنْ عَدِمَ مِنْہَا وَاحِدَۃٌ اِخْتَلَّتْ قَاعِدَۃٌ مِنْ قَوَاعِدِ الشُّکْرِ۔ وَ کُلُّ مَنْ تَکَلَّمَ فِيْ الشُّکْرِ، فَإِنَّ کَلَامَہٗ إِلَیْہَا یَرْجِعُ، وَ عَلَیْہَا یَدُوْرُ۔‘‘[1] ’’شکر پانچ بنیادوں پر استوار کیا گیا ہے: - شکر کرنے والے کی شکر کیے جانے والے کے لیے تابع داری، - اُس کی، اُس (یعنی مشکور) کے لیے محبت، - اُس کا اُس کی نعمت کا اعتراف کرنا، - اس (نعمت) کی بنا پر اُس کی تعریف کرنا - اور اُسے اُس کی ناپسندیدہ چیز (یا جگہ) میں استعمال نہ کرنا۔ یہ پانچ شکر کی بنیادیں ہیں اور اُنہی پر اُسے استوار کیا گیا ہے۔ اگر اُن میں سے ایک بھی نہ ہوئی، تو شکر کی بنیادوں میں سے ایک بنیاد نہ رہی۔ جس کسی نے (بھی) شکر کے بارے میں گفتگو کی ہے، اُس کی بات اِسی (بیان کردہ بات) کی طرف پلٹتی اور اس کے گرد گھومتی ہے۔‘‘ صلي الله عليه وسلم i: شیخ سعدی لکھتے ہیں: ’’اَلشُّکْرُ: ھُوَ اِعْتِرَافُ الْقَلْبِ بِنِعَمِ اللّٰہِ، وَ الثَّنَآئُ عَلَی اللّٰہِ بِہَا، وَ صَرْفُہَا فِيْ مَرْضَاۃِ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَ کُفْرُ النِّعْمَۃِ ضِدُّ
Flag Counter