{قَدْ قَالَہَا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ}
[ترجمہ: یقینا اُن سے پہلے لوگوں نے (بھی) یہی کہا]۔ [یہی کہنے سے مراد (ان میں سے ہر ایک) کا کہنا تھا، کہ {إِِنَّمَا أُوْتِیتُہُ عَلٰی عِلْمٍ} [ترجمہ: بلاشبہ مجھے میرے علم کی بنا پر دیا گیا]۔
{فَمَا اَغْنٰی عَنْہُمْ مَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ}
[ترجمہ: پس جو وہ کماتے تھے، ان کے کسی کام نہ آیا] دنیا کے ساز و سامان سے اور جو وہ جمع کرتے تھے۔
{فَاَصَابَہُمْ سَیِّاٰتُ مَا کَسَبُوْا}
[ترجمہ: پھر ان کی کرتوتوں نے انہیں آ لیا] (یعنی) اُن کے بُرے اعمال کی سزا۔ اسے [سیئات] [کرتوتوں] کا نام اس لیے دیا گیا ہے، کہ وہ ان کی کرتوتوں کا بدلہ ہے اور (کہا جاتا ہے) برائی کا بدلہ اُس ایسی بُرائی ہے۔
{وَالَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ ہٰٓؤُلَآئِ}
[ترجمہ: اور جن لوگوں نے اُن میں سے ظلم کیا] (یعنی) مشرکوں میں سے اور [مِنْ] [بیان] کے لیے ہے۔ (یعنی وہ مشرک لوگ سارے ہی ظلم کرنے والے ہیں) یا وہ [تَبْعِیْض] کے لیے ہے، یعنی اُن میں سے وہ لوگ جو ظلم اور سرکشی میں بہت ہی آگے بڑھ گئے۔
{سَیُصِیبُہُمْ سَیِّاٰتُ مَا کَسَبُوْا}
[ترجمہ: ضرور ہی اُن کی کرتوتوں (کے نتائج) انہیں آ ملیں گے] (یعنی) انہوں نے جو کفر اور نافرمانیوں کا ارتکاب کیا، جیسے کہ اُن لوگوں کو (سزا) ملی اور (آیت شریفہ میں) [السین] تاکید کے لیے ہے (یعنی انہیں اپنی کرتوتوں کی سزا ضرور ملے گی)۔
{وَمَا ہُمْ بِمُعْجِزِیْنَ}
|