Maktaba Wahhabi

476 - 505
(مال پانے والا کہے): [کمانے کے طریقے سے آگاہی کی بنا پر میں نے مال کو حاصل کیا]۔ اس کے بعد علامہ رازی ارشادِ تعالیٰ: {أَوَلَمْ یَعْلَمُوْا أَنَّ اللّٰہَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَیَقْدِرُ} [ترجمہ: کیا انہیں معلوم نہیں، کہ بے شک اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہتے ہیں، روزی کشادہ کر دیتے ہیں، اور (جس کے لیے چاہتے ہیں،) تنگ کر دیتے ہیں]۔ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: یعنی کیا انہیں معلوم نہیں، کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہیں کبھی رزق میں فراخی کر دیتے ہیں اور کبھی تنگی کر دیتے ہیں۔ اس کی دلیل (یہ ہے)، کہ ہم لوگوں کو رزق کی وسعت اور تنگی میں ایک دوسرے سے مختلف پاتے ہیں۔ اس کا کوئی نہ کوئی سبب ضرور ہے۔ یہ سبب آدمی کی عقل اور اس کی جہالت نہیں، کیونکہ ہم عقل اور طاقت والے کو شدید تنگ دستی اور جاہل، بیمار اور بہت کمزور کو سب سے زیادہ فراخی میں دیکھتے ہیں۔[1] ii: قاضی ابو سعود: {فَإِِذَا مَسَّ الْاِِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا} [ترجمہ: پس انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارتا ہے]۔ جِنس (انسانی) کے متعلق اس بات کی خبر دی جا رہی ہے، جو کہ ان کی اکثریت کرتی ہے۔[2] {ثُمَّ إِِذَا خَوَّلْنَاہُ نِعْمَۃً مِّنَّا}
Flag Counter