Maktaba Wahhabi

463 - 505
بیان کیا: ’’ابو عبیدہ بن الجرّاح رضی اللہ عنہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو چٹھی ارسال کی۔ انہوں نے (اُس میں) رومیوں کی بہت بڑی تعداد (کے جمع ہونے) اور ان کے حوالے سے اپنے خوف کا ذکر کیا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا: ’’أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّہٗ مَہْمَا یَنْزِلُ بِعَبْدٍ مُؤْمِنٍ مِنْ مُنْزَلِ شِدَّۃٍ یَجْعَلُ اللّٰہُ بَعْدَہٗ فَرَجًا، وَإِنَّہٗ لَنْ یَّغْلِبَ عُسْرٌ یُسْرَیْنِ، وَأَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ فِيْ کِتَابِہٖ: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَ صَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ}[1]،[2] [’’أما بعد! اللہ تعالیٰ مومن بندے پر نازل ہونے والی ہر مصیبت کے بعد نجات کی سبیل بناتے ہیں اور یقینا ایک تنگی کبھی بھی دو آسانیوں پر غالب نہیں آتی]۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں: [ترجمہ: اے ایمان والو! صبر کرو اور ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کرو اور جہاد کے لیے مستعد رہو اور اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ]۔ ب: ارشادِ باری تعالیٰ: {سَیَجْعَلُ اللّٰہُ بَعْدَ عُسْرٍ یُسْرًا}[3] [’’ترجمہ: اللہ تعالیٰ تنگی کے بعد آسانی پیدا کر دیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمانِ مبارک میں ایک عام قاعدہ، ضابطہ اور اصول بیان
Flag Counter