Maktaba Wahhabi

445 - 505
اگر وہ سارا جہاں چھان مارے، تو وہ سوائے مصیبت میں مبتلا شخص کے کوئی اور نہیں دیکھے گا، (اُس کی مصیبت) یا تو پسندیدہ (شخص، چیز) کے نہ ہونے پر[1] یا ناپسندیدہ کے حاصل ہونے پردنیا کی شرارتیں نیند کے خواب یا زوال پذیر سایہ ہیں۔ اگر وہ تھوڑا سا ہنساتی ہیں، تو بہت زیادہ رُلاتی ہیں۔ اگر ایک دن خوش کرتی ہیں، تو لمبی مدت کے لیے تکلیف دیتی ہیں۔ اگر تھوڑی (دیر) فائدہ دیتی ہیں، تو طویل مدت فائدے سے محروم کر دیتی ہیں۔ وہ کسی گھر کو خیر سے نہیں بھرتیں، مگر اسی گھر کو آنسوؤں سے لبریز کر دیتی ہیں۔ وہ کسی خوشی کے دن سے شاداں و فرحان نہیں کرتی، مگر اس کے لیے شروں والا دن چھپا رکھتی ہیں۔ (حضرت) ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ہر مسرت کے لیے ہلاکت ہے (یعنی اس مسرت کے بعد بربادی آنے والی ہے)۔ کوئی گھر خوشی سے معمور نہیں ہوا، مگر وہ ہلاکت سے بھی لبریز ہوا۔‘‘] امام ابن قیم مزید لکھتے ہیں: (امام) ابن سیرین نے فرمایا: ’’مَا کَانَ ضِحْکٌ قَطُّ إِلَّا کَانَ مِنْ بَعْدِہٖ بُکَآئٌ۔‘‘ [’’کبھی بھی ہنسنا نہیں تھا، مگر اس کے بعد رونا تھا۔‘‘] حضرتِ امام ہی نے تحریر کیا ہے: ہند بنت نعمان[2] نے کہا:
Flag Counter