Maktaba Wahhabi

385 - 505
میری حیثیت یقینا اس سے بہت کم تر تھی، کہ اللہ تعالیٰ اپنے تلاوت کیے جانے والے کلام میں میرے متعلق گفتگو فرمائیں گے، البتہ مجھے (یہ) توقع تھی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے متعلق (نیند میں) خواب دیکھیں گے اور اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ میری براء ت فرما دیں گے۔‘‘ قَالَتْ: ’’فَوَاللّٰہِ! مَا رَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَلَا خَرَجَ أَحَدٌ مِنْ أَہْلِ الْبَیْتِ حَتّٰی أُنْزِلَ عَلَیْہِ۔‘‘ قَالَتْ: فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْ رَّسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، وَہُوَ یَضْحَکُ، فَکَانَتْ أَوَّلَ کَلِمَۃٍ تَکَلَّمَ بِہَا: یَا عَآئِشَۃُ! أَمَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فَقَدْ بَرَّأَکِ۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس مجلس کو) نہ تو چھوڑا تھا اور نہ ہی گھر والوں میں سے کوئی باہر گیا تھا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل (ہونا شروع) ہوئی۔‘‘ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (وحی سے طاری ہونے والی کیفیت) ختم ہوئی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تبسم فرما رہے تھے اور پہلی بات ، جو زبانِ مبارک سے نکلا: ’’اے عائشہ! اللہ تعالیٰ نے تمہیں بَری قرار دیا ہے۔‘‘ فَقَالَتْ أُمِّيْ: ’’قُومِی إِلَیْہِ۔‘‘ قَالَتْ: ’’فَقُلْتُ: فَوَاللّٰہِ! لَا أَقُوْمُ إِلَیْہِ، وَ لَا أَحْمَدُ إِلَّا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔‘‘ وَأَنْزَلَ اللّٰہُ تَعَالَی {إِنَّ الَّذِیْنَ جَاؤا بِالْإِفْکِ عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ} الْعَشْرَ الْآیَاتِ کُلَّہَا۔[1]
Flag Counter