Maktaba Wahhabi

374 - 505
فَلَمَّا قَضَیْتُ شَأْنِی، أَقْبَلْتُ إِلٰی رَحْلِيْ، فَإِذَا عِقْدٌ لِی مِنْ جَزَعِ أَظْفَارِ قَدِ انْقَطَعَ، فَالْتَمَسْتُ عِقْدِيْ وَحَبَسَنِيْ ابْتِغَاؤُہُ۔ وَأَقْبَلَ الرَّہْطُ الَّذِینَ کَانُوا یَرْحَلُونَ لِيْ فَاحْتَمَلُوا ہَوْدَجِيْ، فَرَحَلُوہُ عَلَی بَعِیرِيْ الَّذِی کُنْتُ رَکِبْتُ، وَہُمْ یَحْسَبُونَ أَنِّيْ فِیْہِ، فَبَعَثُوا الْجَمَلَ، وَسَارُوا۔ فَوَجَدْتُ عِقْدِيْ بَعْدَمَا اسْتَمَرَّ الْجَیْشُ، فَجِئْتُ مَنَازِلَہُمْ، وَلَیْسَ بِہَا دَاعٍ وَلَا مُجِیبٌ۔ فَأَمَمْتُ مَنْزِلِيْ الَّذِی کُنْتُ بِہِ، وَظَنَنْتُ أَنَّہُمْ سَیَفْقِدُونِيْ، فَیَرْجِعُونَ إِلَیَّ۔ ایک غزوہ میں …رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے… ہمارے (یعنی امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن کے) درمیان قرعہ ڈالا، تو میرا نام نکل آیا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہو گئی۔ یہ واقعہ پردے کا حکم آنے کے بعد کا ہے۔ مجھے ہودج سمیت اونٹ پر چڑھا دیا جاتا اور اسی طرح اُتار لیا جاتا تھا۔ یوں ہمارا سفر جاری رہا، یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس غزوہ سے فارغ ہو کر لوٹے اور ہم مدینہ (طیبہ) کے قریب پہنچ گئے، تو ایک رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوچ کا حکم دیا۔ میں (قضائے حاجت کی غرض سے) لشکر (کی پڑاؤ) سے کچھ دُور چلی گئی۔ جب میں قضائے حاجت کے بعد اپنے کجاوے کے پاس واپس آ گئی، تو (میں نے دیکھا، کہ) میرا أظفار[1]کے نگینوں کا ہار (کہیں راستہ میں) گر گیا ہے۔ میں نے اپنے ہار کی تلاش شروع کی اور اُس کے ڈھونڈنے ہی کی خاطر رک گئی۔ میرے ہودج کو اٹھانے والے لوگ آئے اور انہوں نے اسے میری سواری
Flag Counter