Maktaba Wahhabi

371 - 505
وَإِنَّ مِنْ أَسْبَابِ الْفَرْجِ دُعَآئَہٗ تَعَالٰی، وَالْاِبْتِہَالَ إِلَیْہِ ، وَالتَّضَرُّعَ لَہٗ، وَذِکْرَہٗ بِأَسْمَآئِہِ الْحُسْنٰی وَصِفَاتَہُ الْعُلْیَا۔[1] [یعنی ایوب- علیہ السلام -، اُن پر نازل شدہ مصیبت، اُن کی اپنے رب تعالیٰ کے حضور اُسے دُور کرنے کی خاطر التجا، (اللہ سبحانہ و) تعالیٰ کی جانب سے ان کی داد رسی، مصیبت کے دُور کرنے کا اُن پر احسان اور اُن کے صبر کے بعد اُن پر نعمتوں کو دوچند کرنا۔ (اس سب کچھ کو) یاد کیجیے، تاکہ آپ (خوب اچھی طرح) جان لیں، کہ یقینا صبر کے ساتھ مدد ہے اور بلاشبہ ہر تنگی کا انجام آسانی ہے۔ اور بلاشک (اللہ) تعالیٰ کے حضور دعا کرنا، ان کے رو برو گریہ زاری کرنا، امن کے حضور گڑگڑانا اور ان کے خوب صورت ناموں اور بلند ترین صفات کے ساتھ اُن کا ذکر کرنا (مصائب سے) چھٹکارا حاصل کرنے کے اسباب میں سے ہے]۔ ii: قاضی ابو سعود: ’’{ذِکْرٰی لِلْعٰبِدِیْنَ}: أَيْ: آتَیْنَاہُ مَا ذُکِرَ،لِرَحْمَتِنَا أَیُّوْبَ- علیہ السلام -، وَ تَذْکِرَۃً لِّغَیْرِہٖ مِنَ الْعَابِدِیْنَ لِیَصْبِرُوْا کَمَا صَبَرَ،فَیُثَابُوْا کَمَا أُثِیْبَ۔‘‘[2] [ہم نے مذکورہ چیزیں ایوب علیہ السلام پر رحمت کرتے ہوئے انہیں عطا فرمائیں۔ (علاوہ ازیں یہ) کہ اِس (سب کچھ) میں دیگر عبادت گزاروں کے لیے یاد دہانی ہو جائے، تاکہ وہ بھی انہی کی مانند صبر کریں اور انہی کی طرح ثواب دئیے جائیں]۔ iii: شیخ ابن عاشور: ’’أَيْ وَ تَنْبِیْھًا لِلْعَابِدِیْنَ بِأَنَّ اللّٰہَ لَا یَتْرُکُ عِنَایَتَہٗ بِہِمْ۔‘‘[3]
Flag Counter