Maktaba Wahhabi

332 - 505
’’فَدَخَلَ، فَسَجَدَ لِلّٰہِ، وَ تَضَرَّعَ إِلَیْہِ وَ تَابَ، وَ أَنَابَ إِلٰی رَبِّہٖ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَیْہِ۔‘‘ [’’پس وہ (اپنے گھر میں) داخل ہوئے، اللہ تعالیٰ کے لیے سجدہ ریز ہوئے، ان کے حضور گریہ زاری کی اور توبہ کی اور اپنے رب تعالیٰ کی جانب پوری دلجمعی سے متوجہ ہوئے، پھر اُس آدمی کی طرف نکلے۔‘‘] اُس آدمی نے ان سے پوچھا: ’’مَا صَنَعْتَ؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’تُبْتُ إِلَی اللّٰہِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ سَلَّطَکَ بِہٖ عَلَيَّ۔‘‘[1] [’’میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور اُس گناہ سے توبہ کی، جس کی بنا پر تجھے مجھ پر مسلّط کر دیا گیا۔‘‘] امام ابن قیم کا بیان: ’’لَیْسَ فِيْ الْوُجُوْدِ شَرٌّ إِلَّا لِذُنُوْبِ وَمُوْجِبَاتِہَا۔ فَإِذَا عُوْفِيَ الْعَبْدُ مِنَ الذُّنُوْبِ، عُوْفِيَ مِنْ مُوْجِبَاتِہَا۔ فَلَیْسَ لِلْعَبْدِ إِذَا بُغِيَ عَلَیْہِ وَأُوْذِيَ، وَتَسَلَّطَ عَلَیْہِ خُصُوْمُہٗ، شَيْئٌ أَنْفَعَ لَہٗ مِنَ التَّوْبَۃِ النَّصُوْحِ۔‘‘[2] [’’کائنات میں حقیقت میں کوئی شر نہیں، مگر گناہوں اور ان کے اسباب کی وجہ سے ہے۔ جب بندے کو گناہوں سے عافیت عطا کی گئی، تو اُسے اُن کی وجہ سے واجب ہونے والی باتوں (یعنی مصائب) سے بھی عافیت دی جاتی ہے۔ جب بندے پر زیادتی کی جائے، اُسے اذیّت پہنچائی جائے اور اس کے مدّمقابل دشمن اُسے قابو کر
Flag Counter