[ایک شخص نے حسن کے روبرو [قحط سالی] کی شکایت کی]،
تو انہوں نے اُسے فرمایا:
’’اِسْتَغْفِرِ اللّٰہَ۔‘‘
[’’اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرو۔‘‘]
وَ شَکَا آخَرُ إِلَیْہِ الْفَقْرَ، فَقَالَ لَہُ: ’’اِسْتَغْفِرِ اللّٰہَ۔‘‘
[ایک دوسرے شخص نے اُن کے سامنے غربت و افلاس کی شکایت کی، تو انہوں نے اس سے فرمایا:
[’’اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگو۔‘‘]
وَ قَالَ لَہٗ آخَرُ: ’’اُدْعُ اللّٰہَ أَنْ یَرْزُقَنِيْ وَلَدًا۔‘‘ فَقَالَ لَہٗ: ’’اِسْتَغْفِرِ اللّٰہَ۔‘‘
[ایک اور شخص نے اُن سے درخواست کی: ’’اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے، کہ وہ مجھے لڑکا عطا فرمائیں۔‘‘
تو انہوں نے اُسے کہا: ’’اللہ تعالیٰ نے بخشش طلب کرو۔‘‘]
وَ شَکَا إِلَیْہِ آخَرُ جَفَافَ بُسْتَانِہٖ، فَقَالَ لَہٗ: ’’اِسْتَغْفِرِ اللّٰہَ۔‘‘
ایک اور شخص نے اُن کے سامنے اپنے باغ کی خشک سالی کا شکوہ کیا، تو انہوں نے اسے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ سے معافی کی التجا کرو۔‘‘
فَقُلْنَا لَہٗ فِيْ ذٰلِکَ۔
[(ابن صبیح کہتے ہیں): تو ہم نے اس بارے میں ان کے رُو برو عرض کیا]۔
ایک دوسری روایت میں ہے:
ربیع بن صبیح نے اُن کی خدمت میں عرض کیا:
’’أَتَاکَ رِجَالٌ یَشْکُوْنَ أَنْوَاعًا، فَأَمَرْتَہُمْ کُلَّہُمْ بِالْاِسْتِغْفَارِ۔‘‘[1]
|