Maktaba Wahhabi

327 - 505
کی ہے: ’’أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہ نُعِيَ إِلَیْہِ أَخُوْہُ قُثَمُ، وَ ھُوَ فِيْ سَفَرٍ، فَاسْتَرْجَعَ۔ ثُمَّ تَنَحّٰی عَنِ الطَّرِیْقِ، فَأَنَاخَ، فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، أَطَالَ فِیْہِمَا الْجُلُوْسَ، ثُمَّ قَامَ یَمْشِيْ إِلٰی رَاحِلَتِہٖ، وَ ھُوَ یَقُوْلُ: {وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ وَ إِنَّہَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلاَّ عَلَی الْخٰشِعِیْنَ}[1]،[2] [’’بلاشبہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کو سفر کے دوران اُن کے بھائی قُثَم کی وفات کی خبر دی گئی، تو انہوں نے [إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ] پڑھا۔ پھر راستے سے ہٹے، اپنی سواری کو بٹھایا اور دو رکعتیں پڑھیں۔ انہوں نے اُن میں طویل جلوس کیا۔ پھر یہ پڑھتے ہوئے: [ترجمہ: اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو اور یقینا وہ (یعنی ایسا کرنا) درحقیقت بہت بھاری ہے، مگر خشوع کرنے والوں پر]۔ اپنی سواری کی طرف آئے۔] گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ مصیبت زدہ پر لازم ہے، کہ وہ مصیبت کے آنے پر نماز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرے۔ رب کریم ہمیں ہر مصیبت سے محفوظ رکھیں اور اُن کے آنے پر نماز کے ساتھ مدد طلب کرنے کی توفیق سے محروم نہ فرمائیں۔ إِنَّہٗ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ۔ 
Flag Counter