Maktaba Wahhabi

231 - 505
وَقَضَآئِہٖ ھَانَتْ عَلَیْہِ الْمَصَائِبُ، وَلَمْ یَجِدْ مَرَارَۃَ شَمَاتَۃِ الْأَعْدَائِ وَتَشْفِّيْ الْحَسَدَۃِ۔ {ہُوَ مَوْلٰنَا}: أَيْ: نَاصِرُنَا وَجَاعِلُ الْعَاقِبَۃِ لَنَا وُمُظْہِرُ دِیْنِہٖ عَلٰی جَمِیْعِ الْأَدْیَانِ۔ وَالتَّوَکُّلُ عَلَی اللّٰہِ تَفْوِیْضُ الْأُمُوْرِ إِلَیْہِ، وَالْمَعْنٰی أَنَّ مِنْ حَقِّ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنْ یَجْعَلُوْا تَوَکُّلَہُمْ مُخْتَصًّا بِاللّٰہِ سُبْحَانَہٗ لَا یَتَوَکَّلُوْنَ عَلٰی غَیْرِہٖ۔[1] جب انہوں نے یہ بات کہی،[2] تو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا، کہ وہ انہیں جواب میں کہیں: [ترجمہ: آپ کہہ دیجیے: ہمیں ہرگز نہیں پہنچے گا، مگر جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے لکھ دیا] یعنی لوحِ محفوظ یا ہم پر نازل کردہ کتاب میں۔ اس جواب کا فائدہ یہ ہے، کہ جب انسان کو معلوم ہو جائے، کہ اللہ تعالیٰ نے جو مقدّر کیا ہے، وہ ہونے والا ہے اور جو خیر یا شر اُسے پہنچی ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور قضا سے ہے، تو اس پر مصیبتوں کا برداشت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں پھر اسے دشمنوں کے اُس کی تکلیف پر خوشیاں منانے اور حاسدوں کے شاداں و فرحاں ہونے کی بنا پر اذیت نہیں پہنچتی۔
Flag Counter