غرض سے حاضر ہوا۔ انہوں نے اس شخص سے فرمایا:
’’لَا تَبْرَحْ حَتّٰی تُصَلِّيَ، فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ:
’’لَا یَخْرُجُ بَعْدَ النِّدَائِ مِنَ الْمَسْجِدِ إِلَّا مُنَافِقٌ، إِلَّا رَجُلٌ أَخْرَجَتْہُ حَاجَۃٌ، وَ ھُوَ یُرِیْدُ الرَّجْعَۃَ إِلَی الْمَسْجِدِ۔‘‘
[’’نماز ادا کیے بغیر نہ جانا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اذان کے بعد مسجد سے منافق کے سوا اور کوئی نہیں نکلتا، مگر وہ شخص، کہ اُسے حاجت نکلنے پر مجبور کرے اور وہ واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہو۔‘‘]
تو اس شخص نے جواب دیا: ’’إِنَّ أَصْحَابِيْ بِالْحَرَّۃِ۔‘‘
[بلاشبہ میرے ساتھی حرہ[1]میں ہیں۔]
انہوں (راوی) نے بیان کیا: ’’سو وہ شخص چلا گیا۔‘‘
انہوں نے (مزید) بیان کیا:
’’فَلَمْ یَزَلْ سَعِیْدٌ یُوْلَعُ بِذِکْرِہٖ، حَتّٰی أُخْبِرَ أَ نَّہٗ وَقَعَ مِنْ رَّاحِلَتِہٖ، فَانْکَسَرَتْ فَخِذُہٗ۔‘‘[2]
[’’(اس کے بعد حضرت) سعید اس کا اہتمام سے ذکر کرتے رہے، یہاں تک کہ انہیں خبر دی گئی، کہ وہ سواری سے گرا ہے اور اس کی ران ٹوٹ گئی ہے۔‘‘]
امام دارمی نے اس روایت کو درجِ ذیل عنوان والے باب میں روایت کیا ہے:
[بَابُ تَعْجِیْلِ عَقُوْبَۃِ مَنْمبَلَغَہٗ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم حَدِیْثٌ فَلَمْ یُعَظِّمْہُ وَ لَمْ یُوَقِّرْہُ]۔ [3]
|