Maktaba Wahhabi

125 - 306
اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے۔ خاوند کو یہ حق ہے کہ اس کو گھر سے نکلنے سے روک دے۔ خاوند کی اطاعت بیوی پر لازم ہے۔ علمائے شافعیہ اور حنابلہ کا فتوی ہے کہ اگر اس کا باپ بیمار ہو تب بھی خاوند کی اجازت کے بغیر اس کی تیماداری کو نہ جائے، خاوند اس کو روک سکتا ہے کیونکہ اس کی اطاعت واجب ہے اور واجب کو ایک ایسی چیز کے لیے کیسے چھوڑا جا سکتا ہے جو واجب نہیں ہے۔ ٭ادب سکھانا: خاوند کا حق ہے کہ اپنی بیوی کو ادب سکھائے۔ یہ اس وقت ہوگا جب بیوی معروف (نیکی کے اور بہترین) کاموں میں خاوند کی نا فرمانی کرے۔ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو ادب سکھانے کے لیے ان کو بستروں میں الگ چھوڑدینے اور ان کو ہلکی مار مارنے کا حکم دیا ہے۔ علمائے احناف کے نزدیک چار موقع پر بیوی کو ہلکی مارکے ذریعے ادب سکھایا جا سکتا ہے۔ 1۔خاوند کے کہنے کے باوجود و زیب و زینت اختیار نہ کرے۔ 2۔خاوند اس کو اپنی حاجت کے لیے بلائے اور وہ آنے سے انکار کردے بشرطیکہ وہ حالت طہرمیں ہو۔ 3۔نماز نہ پڑھے۔ 4۔خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلے۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا مندرجہ ذیل فرمان ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ)[1] ’’اے ایمان والوں ! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔‘‘ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ قتادہ نے کہا: ’’اپنے اہل و عیال کو اللہ کی اطاعت کا حکم دو اور ان کو اللہ تعالیٰ کی نا فرمانیوں
Flag Counter