Maktaba Wahhabi

76 - 306
لڑکی اس حقیقت کا ادراک نہ کر رہی ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’(ہو سکتا ہے) کہ تم ایک چیز کو پسند کرو اور وہ تمھارے لیے نقصان دہ ہو۔‘‘[1] لڑکی کے لائق یہی ہے کہ وہ اللہ کے حضور دست دعا بلند کرے اور اللہ سے بہتری اور بھلائی کا سوال کرے۔ اور کسی جوان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی جوان مرد سے بذریعہ ٹیلی فون یا بذریعہ خط و کتابت رابطہ رکھے۔ ایسا فعل اس لڑکی سے شرم و حیا کا زیور چھین کر اسے حیا باختہ بنا ڈالے گا۔ مزید یہ کہ شریعت ایسے افعال کو حرام اور ناجائز کہتی ہے۔ (صالح الفوزان) حکومت کی آزاد کردہ لونڈیوں کے نکاح کا حکم سوال۔ جن عورتوں کو حکومت نے آزاد کروادیا جو کہ خرید کر لائی گئی تھیں اور لونڈی کی حیثیت سے زندگی گزار رہی تھیں، ان کے نکاح کا کیا حکم ہے اور ان کا نکاح کون پڑھائے گا؟ جواب۔ جن لونڈیوں کو حکومت نے آزاد کردیا۔ان کا نکاح وہ جج منعقد کر سکتا ہے جو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ہے اور کسی عدالت میں اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔اگر کوئی آدمی ان آزاد کردہ عورتوں سے شادی کا خواہاں ہے تو فیملی کورٹس میں ان کا نکاح تمام شروط و قیود کو سامنے رکھتے ہوئے منعقد کیا جا سکتا ہے اور یہ اس وقت ہے جب ان کا کوئی ولی موجود نہ ہو،یعنی جہاں ان کو آزاد کیا گیا ہے وہاں نہ ہی ان کا کوئی باپ ہو، نہ بیٹا، نہ بھائی وغیرہ اور نہ ہی کوئی قریبی رشتہ دار ہو۔(محمد بن ابراہیم آل شیخ) گھر سے دو ایک مجبور عورت کا ولی کون ہو گا؟ سوال۔ ایک لڑکی اپنے باپ کے ساتھ یمن سے طائف میں آکر رہنے لگی اس کے باپ نے اس کی شادی طائف میں ہی ایک شخص سے کردی، پھر اس کا باپ طائف سے ریاض چلا گیا۔ایک دن یہ لڑکی اپنے ہاتھ میں طلاق کا کاغذ تھا مے اپنے باپ کے پاس حاضر ہوئی۔اس کے باپ نے غمزدہ دل کے ساتھ اسے اپنے پاس رکھا۔پھر اچانک ایک دن اس کا والد فوت ہو گیا۔اس صورتحال میں وہ بیچاری اکیلی رہ گئی۔اس کے باپ شریک بھائی یمن میں آبادہیں۔
Flag Counter