Maktaba Wahhabi

255 - 306
کے بعد میں نے عدت شمار کرنا شروع کی مگر ایک مہینے کے بعد مجھے گھر سے نکلنا پڑا۔ بتائیےکیا میرا یہ عمل صحیح ہے اور یہ مہینہ عدت میں شمار ہو گایا نہیں؟ جواب۔آپ کا یہ عمل حرام ہے کیونکہ عورت پر واجب ہےکہ جو نہی اس کے پاس خاوند کی وفات کی خبر پہنچے تو وہ عدت کے ایام گزارنا شروع کردے اور اس کے لیے قطعاً جائز نہیں ہے کہ وہ تاخیر کرے۔ اللہ فرماتے ہیں: (وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا)[1] ’’تم میں سے جن کے خاوند فوت ہو جائیں وہ چار مہینے دس دن عدت گزاریں‘‘ یاد رکھئیے !آپ کی عدت فقط دس دن شمارہوئی، اس کے علاوہ کوئی عدت نہ ہوئی۔ آپ پر واجب ہے کہ اللہ سے توبہ کریں اور کثرت کے ساتھ نیک اعمال کا اہتمام کریں اور عدت کا وقت گزرجانے کے بعد عدت گزارنے کی ضرورت نہیں ہے۔(ابن عثیمین) جس کا خاوند فوت ہو جائے اس کی عدت سوال۔ جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے اس کے متعلق شریعت نے کیا حکم ارشاد فرمایا ہے؟ جواب۔جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے، اسے چاہیے کہ عدت کے ایام گھر کے اندر گزارے اور کسی مجبوری اور عذر کے بغیر گھر کے باہر قدم نہ رکھے۔ اس پر مندرجہ ذیل چیزوں کا اہتمام لازمی ہے: 1۔زیب و زینت اختیار نہ کرے، مثلاً زیبائش والا لباس نہ پہنے، سرمہ نہ لگائے،زیورنہ پہنے، خوشبو استعمال نہ کرے، 2۔چار مہینے دس دن عدت گزارے۔ یادرہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ گھر کی چھت پر نہ چڑھے، چاند کی طرف نہ دیکھے۔ یہ تمام خرافات ہیں جن کی شریعت مطہرہ میں قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے۔وہ کسی عورت یا سہیلی
Flag Counter