Maktaba Wahhabi

241 - 306
بیوی:طلاق دو،خاوند : میں رضا مندہوں سوال۔ایک بیوی اپنے خاوند سے کہتی ہے کہ مجھے طلاق دے دو،خاوند نے کہا ’’ میں رضا مندہوں‘‘کیا ان الفاظ کے ساتھ طلاق واقع ہو جائے گی؟ جواب۔اس صیغہ (الفاظ) کے ساتھ تو طلاق واقع نہیں ہوگی، کیونکہ اس نے رضا مندی کا اظہار تو کیا ہے مگر طلاق نہیں دی ہے۔(محمد بن صالح العثیمین) خاوند بیمار ہو تو طلاق کا حکم سوال۔ میری شادی کو کافی دیر ہو چکی ہے مگر اولاد نہیں ہے۔ طبی معائنہ کروانے پر پتہ چلا کہ میرا خاوند اس قابل نہیں ہے کہ اس سے اولاد ہو سکے۔دو تین ڈاکٹروں سے معائنہ کروایا، سب نے متفقہ طور پر یہی کہا کہ میرا خاوند بیمار ہے اور اس کا علاج بھی انتہائی مشکل یا ناممکن ہے۔ اس صورتحال میں مجھے طلاق لینے کا حق ہے یا نہیں؟ جواب۔ جب یہ بات واضح ہوگئی کہ عیب خاوند میں ہے اور علاج معالجہ بھی بے سود ہے تو آپ کو طلاق لینے کااختیار ہے۔اگر وہ طلاق نہ دے تو قاضی/جج اس نکاح کو فسخ(ختم) کردے گا کیونکہ اولاد عورت کا حق ہے۔اکثر عورتیں اولاد کے لیے ہی شادی کرتی ہیں۔اگر وہ آدمی جس سے عورت نے شادی کی، بانجھ ہے تو عورت کو طلاق لینے کا حق حاصل ہے اور نکاح فسخ ہوجائے گا۔اہل علم کے ہاں یہی قول راجح ہے۔(واللہ اعلم) (محمد بن صالح عثیمین) اکٹھی تین طلاقیں اور بعد عدت نیانکاح سوال۔ایک آدمی نے اپنی بیوی کوعرصہ سات سال قبل اکٹھی ایک ہی دفعہ تین طلاقیں دے دیں،پھر اس نے آدمی نے دوسری عورت سے نکاح کرلیا اور کچھ عرصہ کے بعد اسے بھی طلاق دے ڈالی۔اب یہ شخص اپنی پہلی مطلقہ عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے، کیاشریعت اسلامیہ میں اس کی گنجائش موجود ہے؟ جواب۔ایک مجلس میں ایک سے زیادہ دی گئی طلاقیں ایک طلاق رجعی کے حکم میں ہیں،خواہ وہ طلاقیں زبانی کلامی دی گئی ہوں یا تحریری،ایک پیپر پر ہوں یا مختلف پیپروں پردرج ہوں۔
Flag Counter