Maktaba Wahhabi

256 - 306
کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کر سکتی ہے۔ ان چیزوں میں کوئی حرج نہیں ہے۔(ابن عثیمین) مطلقہ عدت کہاں گزارے؟ سوال۔شیخ صاحب!بتائیے کہ اگر عورت کو رجعی طلاق ہو تو وہ عدت کے ایام کہاں گزارے گی؟اپنے خاوند کے گھر رہے یا پھر اپنے باپ کے گھر چلی جائے؟ جواب۔جس عورت کو رجعی(جس میں رجوع اختیار ہو)طلاق ہوئی ہو،اس پر لازم ہےکہ وہ عدت کے ایام اپنے خاوند کے گھر میں گزارے۔اس کے خاوند پر اس کوگھر سے نکالنا حرام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ) [1] ’’نہ تم ان کو ان کے گھروں سے نکالو اور نہ ہی وہ(خود نکلیں، ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں۔یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں،جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائےاس نے یقیناً اپنے اوپر ظلم کیا۔‘‘ آج کل طلاق کے فوراً بعد عورت اپنے باپ کے گھر دوڑ جاتی ہے یا خاوند اسے نکال دیتا ہے۔ یہ بالکل غلط اور اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی اور حرام ہے۔اللہ نے گھر سے نکالنے کی ایک ہی شرط ذکر کی ہے کہ ’’وہ فحاشی کا ارتکاب کریں۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ نے مردوں یعنی خاوندوں کو مخاطب کر کے فرمایا ’’ان کو ان کے گھروں سے نہ نکالو‘‘ اور عورتوں یعنی بیویوں کو مخاطب کر کے کہا کہ ’’ تم خود بھی نہ نکلو۔‘‘ اس حکم میں ایک حکمت پنہاں ہے اور وہ بھی اللہ نے اسی آیت کریمہ میں بیان فرمائی ہے: (لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللّٰهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْراً) ’’تم نہیں جانتے کہ شاید کہ اس کے بعد اللہ کوئی نئی بات پیدا کردے۔‘‘ یعنی ہو سکتا ہے کہ مرد کے دل میں عورت کی محبت دوبارہ پیدا کردے اور وہ رجوع کر لے کیونکہ پہلی اور دوسری طلاق کے بعد رجوع کرنے کا حق ہے۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ
Flag Counter