Maktaba Wahhabi

42 - 306
کیا ہبہ کی گئی بچی بیوی کہلائے گی؟ سوال۔آپ ایسی بچی کے متعلق کیا فرماتے ہیں جس کو اس کے والد نے ایک آدمی کو ہبہ کردیاجبکہ وہ چھوٹی سی تھی؟۔پھر اس کا باپ فوت ہوگیا،جب یہ بچی بڑی ہوئی تو اس آدمی نے اسے ا پنی بیوی قراردے دیا،کہ یہ لڑکی اس کے لیے ہبہ شدہ ہے اور اس پر صرف اس کا حق ہے کسی اور کا نہیں۔جبکہ لڑکی نہ ہی تو اس ہبہ کو ماننے کے لیے تیار ہے اور نہ ہی مذکورہ آدمی کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔براہِ کرم شرعی رہنمائی فرمائیے۔ جواب۔اگر صورتحال اسی طرح ہے جیسا کہ سوال میں مذکور ہے تو ہبہ کی بناء پر اس لڑکی کو اس آدمی کی بیوی قراردینا صحیح نہیں ہے۔یہ لڑکی کسی بھی حال میں اس آدمی کی بیوی نہیں کہلائے گی کیونکہ فقط ہبہ سے نکاح کی شروط پوری نہیں ہوتی ہیں اور جب نکاح کی شروط پوری نہ کی جائیں تو مرد اورعورت رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں ہوسکتے۔اس لیے اس ہبہ کو قطعاً نکاح کا حکم نہیں دیا جاسکتا ہے۔(محمد بن ابراہیم آل شیخ) عمر رسیدہ آدمی اور نوجوان لڑکی کی شادی کا حکم سوال۔میں نے تقریباً ایک سال پہلے ایک لڑکی سے شادی کی جس کی عمر 21 سال تھی جبکہ میری عمر اُس وقت 52 سال تھی۔وہ اس شادی پر راضی اور میرے ساتھ رہنے پر خوش ہے مگر بعض لوگوں نے میرے اس فعل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شادی جائز نہیں ہے کیونکہ ہم دونوں کی عمروں میں بہت فرق ہے۔یاد رہے کہ اُس بیوی سے اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک بچہ بھی عطا فرمایا ہے۔براہِ کرم ہماری شادی کا شرعی حکم واضح فرمادیں۔ جواب۔آپ کے سوال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کی جو عمر کے لحاظ سے آپ سے بہت چھوٹی ہے لیکن وہ اس شادی پر راضی ہے اور آپ کے ساتھ رہنے پر بھی خوش ہے۔اللہ نے آپ کو بچہ بھی دیا ہے اگر وہ لڑکی واقعتاً اس شادی پر راضی ہے خوش ہے عاقل سمجھدار ہے اور اس کے سرپرستوں نے معروف طریقہ کے مطابق اپنی رضا مندی سے شادی کی ہے تو یہ نکاح جائز ہے۔ شریعت میں کوئی ایسی دلیل ہمارے سامنے نہیں ہے جس کی بناء پر کہا جاسکے کہ آپ کی شادی جائز نہیں ہے۔جن لوگوں نے آپ کی شادی پر اعتراض کیا
Flag Counter