Maktaba Wahhabi

288 - 306
جواب۔اگرخاوند بے دین ہے، مثلاً وہ پاکباز نہیں ہے،نمازنہیں پڑھتا، روزہ نہیں رکھتایا بدعات وخرافات پر عمل پیرا ہے تو ایسے خاوند سے الگ ہوجانا ہی بہتر ہے کیونکہ اس کے ساتھ رہنا صحیح نہیں ہے۔اور اگر وہ بعض گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے یا اس سے بعض صغیرہ گناہ سرزد ہوتے ہیں یعنی وہ عادی مجرم نہیں ہے تو عورت کو خلع نہیں لینا چاہیے۔(واللہ اعلم) (فتاویٰ سعدیہ، ص :506) مال کے بدلے خلع سوال۔اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے بعض مال کے بدلے خلع کرتا ہے۔یہ بات طے کرلینے کے بعد اور مال قبضہ میں لینے سے پہلے وہ رجوع کا ارادہ رکھتا ہے۔کیا اس کے لیے ایساکرنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب۔اگر اس نے عملی طور پر اپنی بیوی کو خلع دے دیا اور دونوں کے درمیان خلع جاری ہوگیا،اب فقط اس نے مال حاصل کرنا ہے تو اسے رجوع کا کوئی اختیار نہیں ہے،اگرچہ ابھی اس نے مال قبضہ میں نہیں لیا ہے،لیکن اگر ابھی خلع عملاً واقع نہیں ہوا اور معاملہ بات چیت کی حد تک تھا کہ اگر اتنا مال ہوگا تو خلع دے دیاجائے گا اور خاوند نے وعدہ کیا تھا کہ عنقریب وہ خلع دے دے گا اور ابھی تک نکاح فسخ نہیں ہوا تو اس کو رجوع کا اختیار ہے۔ اگر اس نے یہ کہا کہ ’’جاؤ میں نے تم کو خلع دیا تو مجھے اتنا مال دے دینا’‘تو صحیح بات یہ ہے کہ اس سے نکاح فسخ ہوچکا ہے اور اس کو رجوع کا اختیار باقی نہیں ہے۔ بعض علماء کے نزدیک اس صورتحال میں جب تک وہ مال قبضہ میں نہ لے لے تو اسے رجوع کا اختیار ہے۔ہم کہتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح کی تجدید کرلیں تاکہ اختلاف اورشک سے بچا جاسکے۔(واللہ اعلم) (فتاویٰ سعدیہ،ص:506) خلع لینے کی شرعی حیثیت سوال۔اپنے شوہر کے بعض غیر شرعی افعال اور غیر اخلاقی حرکات کے باعث میں اپنے شوہر کے پاس نہیں رہنا چاہتی، کیا شرعی طور پرخلع لینا میراحق ہے؟کتاب وسنت کی روشنی میں
Flag Counter