Maktaba Wahhabi

278 - 306
مسلسل روزے رکھے،اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو پھر ساٹھ(60) مسکینوں کو کھانا کھلائے۔(واللہ الموفق) (محمد بن ابراہیم آل شیخ) ’’تو میری ماں کی طرح ہے’‘ کہہ کرڈرانا سوال۔ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہا ’’تو میرے لیے میری ماں کی طرح ہے اورتو میرے لیے میری بہن کی طرح حرام ہے۔’‘یہ بات جب اس نے کہی تو وہ شدید غصے میں تھا،اس کا مقصد اپنی بیوی کو محض ڈرانا دھمکانا تھا،اپنے اوپر حرام کرنایا طلاق دینا نہ تھا۔اس آدمی کو یہ بھی علم نہیں کہ اس طرح کے الفاظ کہنے کا انجام کیا ہے؟اسے فقط یہ علم ہے کہ صرف طلاق دینے سے ہی عورت مرد کے لیے حرام ہوتی ہے۔ جواب۔سائل نے جو الفاظ نقل کیے ہیں یہ ظہار کے الفاظ ہیں۔جب کوئی مرد اپنی بیوی کو یہ کہتا ہے کہ تو میری ماں یا بہن کی طرح میرے لیے حرام ہے، تو اسے ظہار کہتے ہیں۔ لہذا سائل پرواجب ہے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس جانے سے پہلے پہلے ظہار کا کفارہ ادا کرے۔وہ یاتو ایک غلام آزاد کرے،اگر اس کی طاقت نہ ہوتو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے اور اگر کسی مجبوری کی بناء پر روزے نہ رکھ سکتا ہوتو پھر ساٹھ(60) مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ سائل نے لکھا ہے کہ اسے ان الفاظ کا انجام معلوم نہ تھا،تو ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کرے اور ایسے الفاظ نہ نکالے کہ بعد میں اسے ندامت اٹھانا پڑے۔اگر اس نے یہ الفاظ اپنی زبان سے اداکیے ہیں تو پھر اللہ کا حکم پورا کرتے ہوئے اسے ظہار کا کفارہ اداکرنا ہوگا،اور کفارہ میں ترتیب کو ملحوظ رکھنا بھی ضروری ہے۔یعنی سب سے پہلے غلام آزاد کرنا،اگر یہ ناممکن ہوتو دوماہ کے مسلسل روز رکھنا اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہوتو پھر ساٹھ(60) مسکینوں کو کھانا کھلانا۔(واللہ اعلم) (صالح بن فوزان) نوٹ:٭ میں مترجم عرض کررہاہوں کہ ہمارے ہاں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنے تئیں انتہائی عقلمند اور چالاک ہیں اور دنیاوی علوم پر بھی خوب دسترس رکھتے ہیں۔زبان بھی خوب چلتی ہے،کاروباری اونچ نیچ بھی خوب جانتے ہیں مگر شرعی تعلیمات سے ان کی عدم واقفیت دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پڑھے لکھے جاہل،سچ مچ کے جاہلوں سے بھی بدتر اور بے کار ہیں۔ان کو کچھ پتہ
Flag Counter