ان دونوں اقوال کے قائلین اس بات پر بھی متفق ہیں کہ یہ حق انہیں تب حاصل ہے جب وہ اپنے واجبات کی ادائیگی میں پوری ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
میرے خیال کے مطابق بچی کی مصلحت کو مدنظر رکھ کر پرورش کا حق دیا جائےگا۔ اگر بچی کا باپ کے پاس رہنا اس کی زندگی کے لیے فائدہ مند ہو تو اس کے پاس رہنے دیا جائے اور اگر ماں کے پاس رہنے میں بچی کا فائدہ ہو تو اس کو پرورش کا حق دیا جائے گا۔ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ والد کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس کو دیگر کئی حقوق میں ترجیح حاصل ہے۔(واللہ تعالیٰ اعلم)(عبدالرحمان سعدی)
چھوٹی بچی کی پرورش کا حق
سوال۔ شیخ صاحب !بتائیے کہ دوتین سال کی بچی کی پرورش کا حق کس کو ہے؟
جواب۔چھوٹی بچی کی پرورش کا حق ماں کو ہے بشرطیکہ اس نے کہیں شادی نہ کی ہو۔(واللہ تعالیٰ اعلم) محمد بن ابراہیم آل شیخ)
|