Maktaba Wahhabi

194 - 306
’’مومن پر لعنت بھیجنا اس کو قتل کرنے کی طرح ہے۔‘‘[1] یہ دونوں احادیث اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ مسلمان بھائی پر لعنت بھیجنا کبیرہ گناہ ہے۔کبیرہ گناہ توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس کبیرہ گناہ سے بچنے کے ہرممکن کوشش کرے اور اپنی زبان کو لعنت جیسے جرم سے محفوظ رکھے۔ ہم ایک دفعہ پھر وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ لعنت طلاق شمار نہ ہوگی اور وہ عورت اس کی بیوی ہی رہے گی۔(واللہ اعلم) (عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز) بے نماز خاوند کے ساتھ رہناکیسا ہے؟ سوال۔میرا خاوند بے دین ہے،نہ وہ نماز پڑھتا ہے اور نہ ہی رمضان المبارک کے روزے رکھتاہے بلکہ وہ مجھے بھی نیکی کے کام کرنے سے روکتا رہتاہے۔وہ مجھ پر زبردست شک بھی کرتا ہے، بعض دفعہ میری نگرانی کے لیے کام پر بھی نہیں جاتا۔اس صورتحال میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ جواب۔ایسے خاوند کے ساتھ رہنا ہرگز جائز نہیں ہے، کیونکہ نماز کے قریب نہ جانے والا اور نماز کو مسلسل ترک کرنے والا کافر ہے اور کسی مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کافر کے پاس رہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ)[2] ’’اگر وہ تمہیں ایماندار معلوم ہوں تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو۔یہ ان کے لیے حلال نہیں اور نہ ہی وہ ان کے لیے حلال ہیں۔‘‘ تم دونوں کے درمیان نکاح دراصل نہ ہونے کی طرح ہے مگر یہ کہ اللہ تمہارے خاوند کو ہدایت نصیب فرمائے اور وہ اللہ سے توبہ کرنے کے بعدحق بات کو قبول کرلے اور اسلام اور نماز کی طرف پلٹ آئے تب تو تمہارا نکاح صحیح ہوگا اورتمہاری ازدواجی زندگی صحیح سمجھی جائے گی۔
Flag Counter