Maktaba Wahhabi

189 - 306
میں جب بھی تیرے ساتھ بازار آتی ہوں تو فقط پانچ روپے کی چیز مانگتی ہوں مگر تونے کبھی بھی میری بات پر غور نہیں کیا، کبھی تو بات مان بھی لیا کرو۔ میاں بڑے غصے سے بولا ’’ توں تے بڑی فضول خرچ ایں،تینوں ہُن اکٹھی پنج روپے دی مٹھائی لے کے دیاں؟‘‘اس بیچاری کی یہ حالت دیکھ کر مجھے بہت ترس آیا اور میں نے سوچا کہ یہ عورت ادھیڑ عمر ہے اور ہمارے لیے ماں کا درجہ رکھتی ہے،میں بیچاری کو کچھ لے دوں مگر اس کے بد دماغ شوہر کو دیکھ کر میں خاموشی میں ہی عافیت سمجھی۔ میں نے اپنے دل میں کہا اے پروردگار! تو بڑا ہی بے نیاز ہے، تونے کیسے کیسے کنجوس لوگ پیدا کر دئیے ہیں، تو ہی ہے جو سب کی ضروریات کو پورا کرتا ہے، لوگوں کو بے حساب دیتا ہے، تیرے ہاتھ کھلے ہیں، تو دن رات اپنی مخلوقات پر اپنی نعمتوں کے خزانے لٹا رہا ہے مگر انسان ناشکراہے جو پھربھی تیرا شکرادا نہیں کرتا ہے۔ لعنت کرنے والے کا حکم سوال۔ میرا خاوند بہت زیادہ لعن طعن کرتا ہے۔ وہ لوگوں کی عزت و ناموس پر اپنی زبان سے رکیک حملے کرتا رہتا ہے،حالانکہ وہ نماز، روزہ، نوافل اور صدقات وغیرہ کا اہتمام کرتا ہے۔ میں نے کئی بار اس کو سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں مانا۔ اس معاملے میں آپ کیا نصیحت کرتے ہیں؟ جواب۔آپ پر لازم ہے کہ آپ اچھے طریقے اور پوری حکمت کے ساتھ اپنی نصیحت جاری رکھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’مؤمن طعنہ زنی کرنے والا،لعن طعن کرنے والا، فحش گوئی اور گندی گفتگو کرنے والا نہیں ہوتا۔‘‘[1] ایمان کامل ایک مؤمن کو طعن وتشنیع، عیب جوئی، غیبت، سب و شتم اور زبان کے غلط استعمال سے منع کرتا ہےکیونکہ اس کا انجام بہت ہی بھیانک ہوگا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’لعنت کرنے والے قیامت کے دن نہ ہی تو کسی کی سفارش کر سکیں گے اور نہ ہی گواہ بن سکیں گے۔‘‘[2]
Flag Counter