Maktaba Wahhabi

89 - 306
بیوہ سے نکاح کیا بیوہ سے نکاح کی ترغیب ہے؟ سوال۔ کیا کسی آیت یا حدیث میں یہ بات موجود ہے کہ بیوہ عورت کا نکاح جلدی کردینا چاہیے، یا بیوہ عورت سے نکاح کرنا عظیم سنت ہے؟ کتاب وسنت کی روسے توضیح مطلوب ہے۔ کتاب و سنت کی کئی ایک نصوص میں کاح کی ترغیب دی گئی ہے۔ جن میں بیوہ کی قید نہیں ہے، بلکہ کنواری لڑکی سے نکاح کرنا زیادہ پسند کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے۔ (وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ) [1] ’’تم میں سے جو بغیر نکاح کے ہوں ان کے نکاح کردو۔‘‘ اس آیت کریمہ میں ’’ایامی‘‘ جمع کا صیغہ ہے، جس کا واحد ’’ایم’‘ ہے، اس میں ہر وہ عورت شامل ہے جس کے پاس شوہر نہ ہو، خواہ وہ کنواری یا بیوہ ومطلقہ، اسی طرح ہر وہ مرد جس کے پاس عورت نہیں ہے۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں: ’’ایامی’‘،ایم، کی جمع ہے اور اس عورت کو کہا جاتا ہے جس کا شوہر نہ ہو اور اس مرد کو کہا جا تا ہےجس کی بیوی نہ ہو، خواہ انھوں نے شادی کی ہو اور جدائی ہو گئی ہو، یا ان میں سے کسی نے شادی ہی نہ کی ہو۔ اسے جو ہری نے اہل لغت سے بیان کیا ہے۔ ’’(المصباح المغیر(ص94)‘‘ مزید حوالہ جات کے لیے ملاحظہ ہو النہایہ معجم مقابیس اللغہ، مجمع بحارالانوار، الغریبین اور لسان العرب۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں سے جو شخص اسباب نکاح کی طاقت رکھتا
Flag Counter