Maktaba Wahhabi

61 - 306
انتہائی کم قیمت والی ہے۔ملاعلی قاری حنفی حضرت سہیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: (مذهب لجمهور وهو الصحيح لهذا الحديث الصحيح الصريح)[1] ’’جمہور کا مذہب ہی صحیح ہے جو اس صحیح وصریح حدیث کی بناء پر ہے۔‘‘ علمائے احناف کے ہاں دس درہم سے کم مہر نہیں ہے۔اس کے لیے وہ سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی روایت پیش کرتے ہیں جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (ولا مهر دون عشرة دراهم) ’’دس درہم سے کم مہر نہیں ہے۔‘‘ یہ روایت سنن دارقطنی 245/3، ح :3559 اور بیہقی وغیرہ میں موجود ہے لیکن اس کی سند میں مبشر بن عبید ہے۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اس کی روایت من گھڑت اور جھوٹی ہے۔‘‘[2] اسی طرح اس کی سند میں حجاج بن ارطاۃ بھی ہے۔اسی طرح ایک اثر سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، اس کی سند میں داؤد الادوی ضعیف راوی ہے اورشعبی رحمۃ اللہ علیہ کی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات نہیں۔ ایک سند میں جو یبرضعیف ہے اور ایک طریق میں عبد اللہ بن موسی الربذی متروک ہے۔ ملاحظہ ہو۔(سنن دا رقطنی مع التعلیق المغنی:3/245)لہٰذا اس مؤقف پر کوئی دلیل نہیں، صحیح اور صریح احادیث اس کے خلاف ہیں(ابو الحسن مبشر احمد ربانی) اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حق مہر کے بغیر شادی کرنے کا حکم سوال۔ کیا ایک مسلمان کے لیے یہ جائز ہے کہ اپنی بیٹی کی شادی اللہ کی رضا کے لیے کر دے اور حق مہر مقرر نہ کرے؟ جواب۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ حق مہر کے بغیر فی سبیل اللہ اپنی بیٹی کو کسی کے نکاح میں دے دے۔ نکاح میں حق مہرکا ہونا ضروری ہے۔ اللہ فرماتے ہیں: ’’اور ان عورتوں کےسو ااور عورتیں تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں کہ اپنے مال
Flag Counter