Maktaba Wahhabi

267 - 306
کچھ کام کاج جانتی ہوں اور چیزیں بنا کر بیچ سکتی ہوں۔میرے خاوند کے پاس میرے، میرے بچوں اور میری کمائی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، اس وجہ سے میں صدقہ و خیرات نہیں کر سکتی۔ کیا جو کچھ میں اپنے خاوند اور بچوں پر خرچ کر رہی ہوں اس کا مجھے ثواب ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ان پر خرچ کرو کیونکہ تو جس قدر ان پر خرچ کرے گی تجھے اتنا ہی ثواب ہو گا۔‘‘[1] بخاری شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کے لیے دو اجر ہیں، ایک قرابت داری کا اور دوسرا خرچ کرنے کا۔‘‘[2] ہم اللہ تعالیٰ سے پاکدامنی اور وسعت رزق کا سوال کرتے ہیں۔(واللّٰه اعلم۔وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه اجمعين)(علماء کمیٹی برائے فتاوی) خرچہ کا فرق، بیوی کی پہلی اولاد پر خرچ کرنا کیسا ہے؟ سوال۔ میری دو بیویاں ہیں اور ان میں سے ہر ایک مستقل گھر میں رہائش پذیر ہے۔ میں ان دونوں کے درمیان عدل وانصاف قائم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ایک بیوی کے پاس اس کے پہلے خاوند سے دو بچے ہیں، کیا ان دونوں پر خرچ کرنا میرے اوپر واجب ہے؟اور یہ کہ دونوں گھروں کا خرچہ مثلاً بجلی، پانی آنے جانے کے اخراجات وغیرہ ایک جیسے نہیں ہیں، اس معاملہ میں کیسے انصاف ہو سکتا ہے؟ جواب۔بیویوں کے درمیان خرچ کرنے اور ان کے پاس رات ٹھہرنے کے معاملہ میں انصاف واجب ہے مگر یہ کہ ان میں سے کوئی اپنی مرضی سے اپنا حق چھوڑدے۔ اسی طرح ان دونوں سے جو اولاد ہو اس میں بھی انصاف کرنا واجب ہے، البتہ جو اولاد آپ سے نہیں ہے،اس کا خرچہ آپ کے ذمہ نہیں ہے لیکن اگر ان پر خرچ کرنے والا کوئی نہ ہوتو عام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ ان پر خرچ کریں، اور آپ عام مسلمانوں میں شامل ہیں۔
Flag Counter