Maktaba Wahhabi

201 - 306
کھیل کود میاں بیوی کا کھیل کود میں حصہ لینا کیسا ہے؟ سوال۔حدیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کا مقابلہ میں دوڑنا مذکور ہے۔کیا آج بھی میاں اور بیوی ایسے مقابلہ میں حصہ لے سکتے ہیں یا عورت کھیل کود میں شریک ہوسکتی ہے؟ جواب۔جس مقابلہ کی طرف آپ اشارہ کررہے ہیں وہ ایک خاص مقام اور خاص موقع پر تھا۔واقعہ یہ ہے کہ: ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کسی سفر سے واپسی پر جب مدینہ کے قریب پہنچے تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو آگے جانے کا حکم دیا اور خود ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دوڑنے کا مقابلہ کرنے لگے۔ پہلی دفعہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سبقت لے گئیں اور کچھ عرصہ کے بعد اسی طرح کا موقع آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سبقت لے گئے۔یہ مقابلہ رات کے وقت تھا۔‘‘ بعض احادیث میں اشارہ ملتا ہے کہ یہ مسجد کے ساتھ والے صحن میں چار دیواری کے اندر تھا،جب تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین گھروں کو جا چکے تھے۔الغرض کوئی بھی موقع ہو،وہاں کوئی بھی اجنبی مرد موجود نہیں تھا۔اس کا مقصد بیوی کے ساتھ کمال درجے کا حسن سلوک اور میاں بیوی کی محبت کا اظہار اور انتہا درجے کی بے تکلفی تھا۔ اس حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ اگر کوئی خاوند اپنی بیوی کے ساتھ کسی ایسی جگہ کھیل کود میں حصہ لے جہاں کوئی اجنبی موجود نہ ہوتو کوئی حرج نہیں بلکہ یہ اسلام میں پسندیدہ اور بہترین عمل ہے،بشرط یہ کہ کسی قسم کے فتنہ کا ڈر بھی نہ ہو۔لیکن اس حدیث شریف سے استدلال کی آڑ میں عورتوں کا سرعام دوڑ میں حصہ لینا،ورزش کرنا اور کھیل کود میں حصہ لینا قطعاً حرام ہے اور اس حدیث سے باطل استدلال ہے۔عورت غیر مرد کے سامنے نہ ہی
Flag Counter