Maktaba Wahhabi

158 - 306
لازم ہے،جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مختلف احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے اور اسی طرح والدین کی اطاعت بھی لازم ہے۔مگر جب دونوں کی اطاعت کرنا ممکن نہ رہے تو کس کو مقدم کیا جائے؟ جواب۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عورت اللہ تعالیٰ کے حکم کی پابند ہے کہ اپنے خاوند کی اطاعت کرے،اور اسی طرح والدین کی اطاعت بھی قرآن وحدیث میں لازمی قراردی گئی ہے۔آپ کو سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ اللہ کی نافرمانی میں نہ رہی تو خاوند کی اطاعت واجب ہے اور نہ ہی والدین کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’اطاعت صرف اور صرف نیکی کے کاموں میں ہے۔‘‘[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی مخلوق،(والد یا خاوند) کی اطاعت خالق کی نافرمانی میں نہیں ہوگی۔‘‘[2] یقیناً والدین کی اطاعت بہت ہی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی عبادت کے حکم کے ساتھ ہی والدین کی اطاعت کو بھی ذکر کیا ہے،فرمایا: ’’اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور اپنے والدین کے ساتھ احسان کرو۔‘‘[3] آپ اس صورتحال میں دیکھیں کہ اگر آپ کا خاوند آپ کو کسی ایسی بات کا حکم دیتا ہے جس میں اللہ کی نافرمانی ہے تو اس کی اطاعت نہ کریں،مثلاً وہ کہتا ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ بُرا سلوک کرو،ان کی نافرمانی کرو،انہیں ایذا اور تکلیف دوتو ایسے حکم کی کوئی اطاعت نہ ہوگی۔ (صالح فوزان) خاوند کی اجازت کے بغیر بازار جانا کیسا ہے؟ سوال۔کیا عورت خاوند کی اجازت کے بغیر اور اس کو بتائے بغیر بازار جا کر خریدوفرخت کرسکتی ہے؟یاد رہے کہ وہ چیزیں اپنی اولاد اور خود اپنے لیے خریدنےجاتی ہے۔
Flag Counter