Maktaba Wahhabi

190 - 306
یہ بھی حدیث میں وارد ہوا ہے کہ لعنت، لعنت کرنے والے کی طرف ہی لوٹ آتی ہے۔ حسن ظن سے کام لیجئے سوال۔ میری بیوی اللہ کے فضل و کرم سے باوفا اور محبت کرنے والی ہے۔اللہ نے ہمیں اولاد جیسی نعمت سے بھی نوازرکھا ہے۔ میری مشکل یہ ہے کہ میری بیوی بعض دفعہ فون پر آہستہ آواز سے بات کر رہی ہوتی ہے تو مجھے برے گمان آنا شروع ہو جاتے ہیں، حالانکہ ابھی تک مجھے اس سے ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی کہ وہ کسی اجنبی سے باتیں کرتی ہو۔ میں بعض دفعہ پروگرام بناتا ہوں کہ جب وہ فون پر آہستہ آواز سے بات کر رہی ہو تو خفیہ طریقے سے اس کی باتیں سنوں۔ کیا میں ایسا کر سکتا ہوں؟ اور اگر نہیں تو ان شکوک و شبہات کا کیا کروں جو میرے دل پر گزرتے ہیں؟ جواب۔ آپ کو چاہیے کہ اپنی باوفا بیوی کے متعلق حسن ظن سے کام لیں اور بد گمانی چھوڑ دیں۔ آپ کے بقول وہ آپ سے خیانت نہیں کرتی، نیک ہے اور اپنے خاوند کا خیال رکھنے والی ہے۔ ہم آپ کو شکوک اور غلط گمان سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہیں، کہیں ایسانہ ہو کہ آپ دونوں کی پرسکون زندگی جہنم بن جائے۔ اگر وہ بعض دفعہ آہستہ آواز سے باتیں کر رہی ہوتی ہےتو ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی سہیلی سے بات کر رہی ہو یا اپنے گھر کے افراد سے گفتگو کر رہی ہو۔ لہٰذا آپ شیطانی خیالات کو اپنے قریب نہ آنے دیں۔ میاں بیوی کا رشتہ اعتماد، خلوص اور محبت پر قائم ہے۔ آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ کو اپنی بیوی کے کردار پر کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہے، پھر ایسے خیالات کو دل میں ہر گز جگہ نہ دیں اور اپنی پرسکون زندگی میں زہرگھولنےسے بازرہیں۔آپ اپنی بیوی پر غلط گمانی کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ)[1] ’’اے ایمان والو! بہت بد گمانیوں سے بچو، یقین مانو کہ بعض بد گمانیاں گناہ ہیں۔‘‘
Flag Counter