Maktaba Wahhabi

122 - 306
بیوی سے تکلیف کو دور رکھنا: یہ اسلام کا بنیادی اصول ہے کہ جب عام لوگوں کو تنگ کرنا اور ان کی تکلیف دینا منع ہے تو بیوی تو اس کی بہت زیادہ حق دار ہے۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (لا ضرر ولا ضرار)[1] ’’نہ نقصان اٹھاؤ اور نہ نقصان پہنچاؤ۔‘‘ اس ھدیث کو امام احمد، حاکم اور ابن صلاح صحیح کہا ہے۔ دیکھئے خلاصہ البدالمنیر2/438۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث آپ ملاحظہ فرما چکے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمائی کہ عورتوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈر جاؤ۔۔۔ خاوند کے بیوی پر حقوق خاوند کا بیوی پر بہت زیادہ حق ہےبلکہ خاوند کا حق اپنی بیوی پر، بیوی کے خاوند پر حق سے کہیں زیادہ اور بڑا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ )[2] ’’اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ۔ ہاں مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔‘‘ جصاص کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں یہ بات بیان کی ہے کہ میاں بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں جبکہ خاوند اپنے حق کے ساتھ خاص ہے۔ ابن العربی کہتے ہیں: یہ آیت کریمہ دلیل ہے کہ حقوق نکاح میں مرد کو عورت پر فوقیت اور فضیلت حاصل ہے۔ ان حقوق میں سے: ٭اس کی اطاعت واجب ہے: اللہ نے مردکو عورت پر نگران اور حاکم بنایا ہے، وہ اس کا ایسے خیال رکھتا ہے جیسے ایک حاکم اپنی رعایا کا خیال رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد کو جسمانی اور
Flag Counter