Maktaba Wahhabi

123 - 306
عقلی طور پر خصوصیت بخشی ہے اور اس پر مالی ذمہ داریوں کا بوجھ ڈالا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ)[1] ’’مردعورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں۔‘‘ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، علی بن ابی طلحہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس آیت کریمہ :(الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ)کی تشریح میں روایت کرتے ہیں کہ مرد عورتوں پر حاکم ہیں یعنی بیوی خاوند کی ہر اس کام میں اطاعت کرے گی جس کا اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا ہے۔ خاوند کی اطاعت یہ ہے کہ وہ اس کے اہل و عیال کے ساتھ حسن سلوک اور اس کے مال کی خوب حفاظت کرنے والی ہو۔ مقاتل، السدی اور ضحاک رحمۃ اللہ علیہ کا بی یہی قول ہے۔[2] ٭حصول فائدہ:خاوند کابیوی پر ایک حق یہ بھی ہے کہ بیوی اپنا آپ اپنے خاوند کے سپرد کر دے، وہ جب بھی اسے حاجت کے لیے بلائے تو وہ انکار نہ کرےمگر یہ کہ کوئی شرعی عذر ہو مثلاً فرض روزہ، مرض اور ایام ماہواری وغیرہ۔ اگر خاوند کے بلانے پر بیوی نہ آئے، اور خاوند کی خواہش کو پورا نہ کرے تو وہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرے گی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب خاوند بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے انکار کردے اور خاوند غصہ کی حالت میں رات گزارے تو صبح ہونے تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔‘‘[3] ٭شوہر جس کو ناپسند کرے اسے گھر میں نہ آنے دے: خاوند کا بیوی پر حق ہے کہ بیوی کسی ایسے شخص کو گھر میں نہ آنے دے جس کو خاوند نا پسند کرتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان
Flag Counter