Maktaba Wahhabi

124 - 306
کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کی موجود گی میں اس کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھےاور کسی کو بھی اپنے خاوند کی مرضی کے بغیر گھر میں آنے کی اجازت نہ دے۔‘‘[1] رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرو کیونکہ وہ تمھاری خدمت گزار ہیں۔ تمھیں ان پر کچھ اختیار نہیں سوائے اس (صحبت)کے مگر یہ کہ وہ کھلی بے حیائی کریں۔اگر وہ ایسا کریں تو ان کو بستروں سے الگ چھوڑدو اور ان کو ہلکی مار مارو۔اگر وہ تمہاری فرمانبرداری کریں تو پھر ان پر کوئی دوسری راہ تلاش نہ کرو۔ تمھارا تمہاری عورتوں پر حق ہے اور تمہاری عورتوں کا تم پر حق ہے۔ تمھارا حق تمھاری عورتوں پر یہ ہے کہ وہ تمھارے بستر (گھر ) پر کسی ایسے کو نہ آنے دیں جس کو تم ناپسند کرتے ہو اور تمھاری اجازت کے بغیر کسی کو گھر نہ آنے دیں۔ اور ان کا تمھارے اوپر حق یہ ہے کہ تم ان سے اس کے کھانے اور پہنانے میں خوب اچھا سلوک کرو۔’‘[2] حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورتوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرؤ۔ تم نے انہیں اللہ کی امان سے لیا ہے اور اللہ کے کلمہ سے ان کی ستر کو حلال کیا ہے۔ تمھارا ان پر حق یہ ہے کہوہ تمھارےبستر(گھر )میں کسی ایسے شخص کو نہ آنے دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو، اگر وہ ایسا کریں تو ان کو ہلکی مار مارو۔ اور ان کا تم پر حق یہ ہے کہ ان کا کھانا پینا، اور پہننادستور کے مطابق تمھارے ذمہ ہے۔‘‘[3] ٭:خاوند کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلنا : خاوند کا بیوی پر یہ بھی حق ہے کہ وہ اس کی
Flag Counter