Maktaba Wahhabi

217 - 306
کیا والدہ کی دعا قبول ہو جائے گی؟ سوال۔محترم شیخ صاحب! میں اکثر دن کو اس لیے روزہ رکھتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری گزشتہ غلطیاں معاف کردے اور اب میں دین کی احکامات پر بھی عمل کرتی ہوں، مگر میری ماں جہاں مجھے روزہ رکھنے سے منع کرتی ہے وہاں یہ دعا بھی کرتی ہے ’’اللہ تعالیٰ تیرا روزہ قبول نہ کرے’‘حالانکہ میں گھر کا کام بھی پوری ذمہ داری سے کرتی ہوں اور میرا روزہ میرے کام پر اثر انداز بھی نہیں ہوتا۔میں پریشان ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ میرا روزہ قبول نہ کرے کیونکہ والدین کی دعائیں تو اللہ تعالیٰ قبول کرتے ہیں۔آپ اس صورتحال کے پیش نظر مجھے کیا حکم صادرفرماتے ہیں؟ جواب۔ہم عبادات، نوافل اور روزہ وغیرہ کے اہتمام پر آپ کے شکر گزار بھی ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے ہیں کہ وہ آپ کی ان عبادتوں کو قبول فرمائے اور آپ کے گناہ معاف کرے۔حسب طاقت اور حتی المقدور آپ ان عبادتوں کا ضرور اہتمام کریں۔اپنی والدہ سے معذرت کیجئے کہ وہ آپ کو روزہ رکھنے سے منع نہ کرے اور ایسی بد دعائیں بھی چھوڑ دے۔آپ گھریلو کام پوری ذمہ داری سے کررہی ہیں،والدہ کی خدمت بھی کررہی ہیں،روزہ ماں کی خدمت سے نہیں روکتا۔آپ اپنی والدہ سے کہیں کہ وہ بھی آپ کی طرح عبادات کا اہتمام کرے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے درجات بلند فرمائے اور اس کے گناہ معاف فرمائے،البتہ اس کی بد دعا ان شاء اللہ تعالیٰ قبول نہیں ہوگی کیونکہ نیک اعمال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اورحصول ِرحمت کے لیے کیے جاتے ہیں۔(عبداللہ بن جبرین) ماں کی محبت کا انداز؟ سوال۔محترم شیخ صاحب !میری عمر 21 سال ہے اور میں کچھ عرصہ سے بیمار رہتی ہوں۔میری ماں مجھ سے بہت محبت کرتی ہے۔بعض دفعہ وہ میرے ساتھ اس طرح محبت کا اظہار کرتی ہے جیسے میں کوئی چند سال کی بچی ہوں، مثلا روٹی کے لقمے توڑ توڑ کر میرے منہ میں ڈالتی ہے،اگرچہ میں بھی ان کے ساتھ حسن سلوک اور خدمت کا معاملہ کرتی ہوں لیکن کیا میری ماں کی یہ محبت شرعی حدود سے متجاوز تو نہیں؟
Flag Counter