Maktaba Wahhabi

187 - 306
’’چغل خور اور غیبت کرنے والے کو قبر میں سخت عذاب ہوگا۔‘‘ یہ مذموم فعل تو عام لوگوں کے درمیان بھی حرام ہے چہ جائیکہ میاں بیوی کے درمیان ہو۔سوایسا کرنے والا بے وقوف ہے جو اپنے گھر کی تباہی خود ہی کر رہا ہے، یہ چاہے میاں ہویابیوی ہو۔ آپ کے خاوند کو اللہ کا خوف دل میں رکھنا چاہیے اور ایسے اسباب کو ترک کردینا چاہیے جو انسان کو جلد یا بدیر عذاب الیم میں مبتلا کرنے والے ہیں۔ ہم آپ کے خاوند کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ چغل خوری، غیبت اور جھوٹ سے باز رہے اور اسی طرح ان بیویوں کو بھی کہتے ہیں کہ وہ اس طرح کی بے وقوفی مت کریں، اپنے پاؤں پر آپ کلہاڑی نہ چلائیں۔(عبداللہ بن جبرین) فضول خرچ شیطان کے بھائی ہیں سوال۔ میرا خاوند میرے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتا ہے، میری تمام ضروریات کو کہے بغیر پورا کرتا ہے مگر اس کا سلوک اعتدال کی حدوں سے تجاوز کر جاتا ہے یعنی وہ فضول خرچی کرتا ہے۔ میں جب بھی اس معاملہ میں بات کرنے کی کوشش کرتی ہوں تو وہ کہتا ہے کہ دنیا سے تو صرف کفن ہی نصیب ہوگا، لہٰذا کھاؤ پیو، پہنو اور موج اڑاؤ، دنیا سے کیا لے جانا ہے؟ یاد رہے کہ ہم کرائے کے مکان میں رہ رہے ہیں۔ کیا اس کو اس فضول خرچی کرنے کا اختیار حاصل ہے؟ میں اس کے ساتھ کیا برتاؤ کروں، کیونکہ نصیحت اسے فائدہ نہیں دے رہی؟ جواب۔یہ عمل جائز نہیں ہے۔ یہ بے وقوفی اور پاگل پن ہے۔ حلال کمائی اس طرح ضائع کرنا اور غیر ضروری کاموں میں صرف کرنا صحیح نہیں ہے۔ مال و دولت ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا،اور یہ بڑی تگ ودو اور محنت کے بعد حاصل ہوتا ہے۔ ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ مال خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کرے اور فضول خرچی سے باز رہے۔ اللہ کا یہ ارشاد اس مؤقف کی دلیل ہے: ’’اور تم فضول خرچی نہ کرو، یقیناً وہ فضول خرچوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘[1] اللہ نے جہاں فضول خرچی سے منع کیا ہے وہاں یہ وضاحت بھی کی ہے۔کہ فضول خرچی
Flag Counter