Maktaba Wahhabi

302 - 306
رضاعت رضاعی بہن سے نکاح کا ازالہ کیسے ممکن ہے؟ سوال۔ایک آدمی نے ایک لڑکی سے شادی کی، دو سال اکٹھے رہنے کے بعد یہ بات واضح ہوئی کہ وہ دونوں رضاعی بہن بھائی ہیں۔ اس نے کسی عالم سے مسئلہ پوچھا تو اس نے جواب دیا ک اپنی بیوی سے الگ ہو جاؤ،اس نے ایسا ہی کیا، اس جدائی کے ہفتہ بعد اس عورت نے کسی اور مرد سے شادی کرلی۔کیا یہ شادی صحیح ہے یا اس عورت پر عدت گزارنا لازم ہے؟ شرعی رہنمائی واضح کیجئے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ جواب۔مرد کو علم ہوا کہ وہ اس کی رضاعی بہن ہے اور وہ اس سے الگ ہو گیا تو عورت پر عدت حاملہ ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چل سکے۔ اس عورت نے جو ایک ہفتہ کے بعد ہی آگے شادی کر لی، یہ نکاح فاسد ہے۔ دوسرے خاوند پر لازم ہے کہ عورت کے قریب نہ جائے تاکہ برات رحم (حمل نہ ہونے) کا یقین ہو جائے۔ اس آدمی پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ نکاح کی تجدید کرے کیونکہ اس کا نکاح فاسد ہے۔(عبداللہ جبرین) بڑی عمر میں رضاعت کا مسئلہ سوال۔اگر کوئی شخص غلطی سے اپنی اہلیہ کا دودھ پی لےتو کیا میاں بیوی والا رشتہ قائم ہے، یا ختم ہو جاتا ہے؟ جواب۔یحییٰ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ایک آدمی نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے سوال کیا‘‘میں نے اپنی اہلیہ کا دودھ چوس لیا ہے اور وہ میرے پیٹ میں چلا گیا ہے۔ ’’تو حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا‘‘میں سمجھتا ہوں وہ تجھ پر حرام ہو چکی ہے۔ ’’ تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا’‘ تم اس آدمی کو جو فتوی دے رہے ہو اس پر غور
Flag Counter