Maktaba Wahhabi

87 - 306
اور اللہ فرماتے ہیں: ’’اور مشرکوں سے نکاح نہ کرو حتی کہ وہ ایمان لے آئیں۔ مؤمن غلام مشرک سے بہترہے اگرچہ وہ تمھیں پسند آئے۔‘‘[1] اگر یہ نوجوان اسلام قوبول کر لے اور ایمان پر قائم رہے تو پھر اس سے نکاح جائز ہے ورنہ نہیں، لیکن یاد رہے کہ اگر وہ اسلام لے بھی آئے تو اس کا امتحان لینے سے قبل اس سے نکاح نہ کیا جائے۔دیکھا جائے کہ وہ نماز، روزہ، تلاوت اور عبادات کی پابندی کرتا ہے؟ اسلامی احکام کے مطابق زندگی گزارتا ہے؟شرک، شراب نوشی اور تمام حرام کاموں سے دور رہتا ہے تو اس سے نکاح کیا جائے ورنہ نکاح سے بچا جائے۔ صرف اس کے ایمان لانے کی امید پر نکاح کرنے کا فیصلہ صحیح نہیں ہے۔کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ آپ سے شادی کرنے کے لیے اسلام قبول کرنے کا بہانہ بنا رہا ہو اور شادی کرنے کے بعد مرتد ہو جائے۔ یاد رکھو! اگر اس نے ایسا کیا تو اس کا قتل اسلامی حکومت اور عدلیہ پر واجب ہے کیونکہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جس نے اپنا دین تبدیل کیا اسے قتل کردو۔‘‘ (صالح فوازن) کیا مرتد ہونے سے نکاح ٹوٹ گیا سوال۔ ولید مرتکب کفر و شرک ہو گیا اور ولید کا نکاح ہندہ سے قبل ازارتکاب کفرو شرک کے ہوا تھا،مگر اب ولید یہ چاہتا ہے کہ کفر و شرک سے تائب ہو کر تجدید ایمان کر کے ہندہ سے تجدید نکاح کرے، تو کیوں کر اور کس طرح کرے؟ آیا مہر سابق قائم رہا یا مہر دیگر قراردیا جائے؟ ولید تجدید نکاح پر راضی ہے مگر ہندہ کا یہ کہنا ہے کہ اگر ارتکاب کفرو شرک سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے تو قبل از تائب ہونے کفر و شرک سے زمانہ ارتکاب کفرو شرک میں ولید سے ہندہ کی جو اولاد پیدا ہوئی، وہ بحالت کفر نکاح کے کیا کہلائے گی، یعنی زینم؟اس وجہ سے ہندہ کو تجدید نکاح سے انکار ہے۔آیا ہندہ کا انکار درست ہے یا غیر مقبول ؟ارتکاب کفرو شرک سے مسلم و مسلمہ کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا قائم رہتا ہے؟ خالد اور اس کے تابعین کہتے ہیں کہ کفر و شرک کرنے سے ہر گز
Flag Counter